مغربی بنگال میں منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل حکمراں جماعت ترنمول کانگریس، بائیں محاذ ، کانگریس اور بی جے پی کے درمیان برتری کی جنگ جاری ہے۔
بنگال فتح کی اس انتخابی جنگ میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی آمد نے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی راتوں کی نیندیں اڑا چکی ہے۔
سی پی آئی ایم کے رہنما بی جے پی کی طرح آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی بھی مسلسل مخالفت کرتے رہے ہیں۔
سی پی آئی ایم کے سرکردہ رہنما اور پولیٹ بیورو کے رکن محمد سلیم نے گزشتہ ایک سال سے مغربی بنگال میں مذہب اور تقسیم کی سیاسی ہوا دینے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔
حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کا ہاتھ پکڑ کر مغربی بنگال میں قدم رکھنے والی بی جے پی برسوں سے مذہب کے نام سے سیاست کے ذریعہ لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔
ترنمول کانگریس کی وجہ سے بی جے پی کی طاقت میں اضافہ ہوا اور اس کی مثالیں اب دیکھنے کو مل رہی ہیں۔
ریاست میں بی جے پی پہلے سے ہی موجود تھی لیکن اب اس کی مدد کرنے کے لئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین آگئی۔
دونوں کا ایک ہی مقصد مذہب کے نام پر سیاست کرنا۔ دونوں اپنے اپنے طریقے سے اس کے لئے بھر پور کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کو اپنے آپ اتنا بھروسہ ہے تو مذہب کی سیاست کا سہارا لیے بغیر الیکشن لڑ کر دکھائیں ۔ یہ بات بی جے پی پر بھی عائد ہوتی ہے۔
محمد سلیم نے مزید کہا کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی فرفرہ شریف کا دورہ کرکے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔'
واضح رہے کہ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی آج اچانک مغربی بنگال کے دورے پر آ گئے۔ نیتاجی سبھاش چندر بوس انٹرنیشنل ایرپورٹ پر اترے اور بذریعہ کار ہگلی ضلع میں واقع فرفرہ شریف پہنچںے پر فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کے درمیان آئندہ اسمبلی انتخابات کو لے کر تبادلہ خیال کیا گیا۔