مغربی بنگال کے مرشدآباد کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ گزشتہ کئی دنوں سے مرکزی وزیر ریلوے پیوئش گوئل سے مسلسل رابطہ میں ہوں ۔
انہوں نےکہاکہ مرتبہ بیرون ریاستوں میں پھنسے مزدوروں اور لوگوں کو بنگال واپس لانے کے لئے وزیر ریلوے سے تبادلہ خیال کررہاہوں ۔ وزارت ریلوے تیار ہے لیکن ریاستی حکومت خاموش ہے۔ حکومت کی عدم توجہی کے سبب بیرون ریاستوں میں پھنسے لوگ اب خودکشی کرنے کے بارے میں سوچنے لگے ہیں۔
کانگریس کے رکن پارلیمان نے کہاکہ وزیر ریلوے نے مجھےیقین دہانی کرائی ہے کہ بیرون ریاستوں میں پھنسے بنگال کے مزدوروں اور لوگوں کے لئے اسپیشل ٹرین چلائی جائے گی لیکن حیرت کی بات ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے اب تک رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ریلوے وزیر نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ میں جو کچھ بھی بول رہاہوں۔ آپ میری باتوں کو ان ریکارڈ میڈیا کے سامنے کہہ سکتے ہیں۔ ملک کا ریلوے وزیر جب اس طرح کی باتوں کو سننے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ ریاستی حکومت مزدوروں اور لوگوں کو واپس لانے کے لئے سنجیدہ نہیں ہے۔
لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کاکہ وزیر ریلوے نے ریاست کو دس نہیں بس نہیں بلکہ ایک سو ٹرینیں دینے کی بات کی ہے لیکن اس کے لئے ریاستی حکومت کو وزیر ریلوے سے رابطہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ مجھے سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ وزیر اعلیٰ ممتابنرجی کیا چاہتی ہیں۔ وہ کیونکہ نہیں ریلوے وزیر سے رابطہ کرتی ہیں۔ ان کی ایک پہل سے ہزروں مزدوروں اور لوگوں کے گھر واپسی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
کانگریس کے رہنما کاکہنا ہے کہ بیرون ریاستوں میں پھنسے لوگوں کا فون آتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہماری مدد کریں۔ وہ خودکشی کی باتیں کرتے ہیں۔ اگر ذہنی پریشانی کی وجہ سے بنگال کے مزدور اجتماعی خودکشی کرلئے تواس کی ذمہ دارکون ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ ممتابنرجی سے کچھ نہیں ہوتا ہے تو بیرون ریاستوں میں پھنسے لوگوں کوواپس لانے کی ذمہ داری میں لیتاہوں۔ اگر میں لوگوں کو واپس نہیں لاسکا تو تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دوں گا ور سیاست چھوڑ دوں گا۔ کیا وزیر اعلیٰ ممتابنرجی آپ بھی ایسا کرسکتی ہیں۔