تیس برسوں تک بنگال کے وزیر اعلیٰ رہے جیوتی باسو اور پانچ برس تک وزیر اعلی رہے بدھا دیب بھٹاچاریہ کے بائیں محاذ کے سامنے پہلی مرتبہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لئے امیدوار کو ڈھونڈنے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مغربی بنگال میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر کانگریس اور بائیں محاذ کے درمیان اتحاد تو ہو چکا ہے، لیکن کس کی قیادت میں انتخابی میدان میں اترا جائے گا، اس کا فیصلہ اب تک نہیں ہو سکا ہے۔
کانگریس اور بائیں محاذ کے درمیان دو مرتبہ میٹنگ ہو چکی ہے، لیکن اب تک سیٹوں کی تقسیم پر اتفاق رائے نہیں بن سکی ہے۔ ذرائع کے مطابق پردیش کانگریس کے چند سنئیر رہنماوں نے ادھیر رنجن چودھری کو وزیراعلیٰ کے عہدے کے امیدوار بنا کر انتخابات لڑنا چاہتے ہیں۔
کانگریس کے رہنماؤں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کانگریس اور بائیں محاذ اتحاد میں ادھیر رنجن چودھری وزیر اعلی کے عہدے کے لئے سب سے مضبوط امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادھیر رنجن چودھری کی قیادت میں اگلا اسمبلی انتخابات لڑا جائے تو کانگریس اور بائیں محاذ اتحاد کو کامیابی مل سکتی ہے۔
دوسری طرف بائیں محاذ میں سوجن چکرورتی وزیر اعلی کے عہدے کے مضبوط امیدوار ہو سکتے ہیں، لیکن بائیں محاذ کی جانب سے اس ضمن میں اب تک کچھ بھی واضح کہا نہیں گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
ٹی ایم سی کے پانچ ارکان پارلیمان بی جے پی میں شامل ہوں گے: بی جے پی رہنما کا دعویٰ
دوسری طرف بی جے پی کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ بی جے پی کے سابق قومی صدر اور موجودہ وزیر داخلہ امت شاہ نے اپنے بنگال دورے کے دوران واضح کر دیا تھا کہ وزیراعلی کے عہدے کے نام کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی کے علاوہ وزیر اعلی کے عہدے کے لئے کوئی مقبول چہرہ نہیں ہے۔