لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کچھ بھی کرسکتی ہے۔ دن میں وزیراعظم نریندر مودی نے جموں کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے خلاف کچھ کہتے ہیں اور تھوڑی دیر بعد ہی دونوں کے خلاف پی ایس اے نافذ کردیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ راہل گاندھی پارلیمنٹ میں کیا کہا۔ ان کی باتوں میں ایسی کون سی برائی جس پر مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن بھڑک اٹھے۔ ان کارویہ قابل تشویش ہے ۔
مغربی بنگال کے مرشد آباد کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ ایوان میں آج اپنے رہنما راہل گاندھی کو بولنے کا نمبر آیا ۔
انہوں نے کہاکہ راہل گاندھی نمبر کے مطابق بولنے کے لئے جیسے ہی کھڑے ہوئے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن غصے میں آ گئے ہیں۔ میں مرکزی وزیر سے سوال کرتا ہوں کہ انہیں راہل گاندھی کی کون سی بات بری لگی ہے۔
کانگریس کے رہنما کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ہرش وردھن کے پاس جواب نہیں تھا۔ اس لیے وہ بھڑک اٹھے اور ہمارے رہنما کےقریب پہنچنے کی کوشش کی ہے۔
کانگریس کے رہنما کاکہنا ہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران بی جے پی کے رہنماؤں نے نہ جانے کتنی مرتبہ متنازعہ بیان ہے۔ ان کے بیانات پر ڈاکٹر صاحب نہیں بھڑکے۔
انہوں نے کہاکہ این ڈے اے حکومت میں سنئیر رہنما اور مرکزی وزیر ہونے کے ناطے ہرش وردھن کو میرے سوالوں کا جواب دینا ہی ہوگا۔لیکن وہ خاموش ہیں۔
مسٹر چودھری نے کہاکہ راہل گاندھی کے خلاف غیرمناسب رویہ اپنانے پر اسپیکر اوم برلا کو نوٹس دیا ہے اورا س کیس سے متعلق مخالفت درج کرائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر بی جے پی کے رہنماؤں کارویہ ایسا ہی رہا تو ان کے لئے لوگوں کے سوالوں کا جواب دینا مشکل ہوجائے گا۔