مغربی بنگال میں 27 فروری کو ریاست کے 108 میونسپلٹیوں کے لئے ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی تاریخ جوں جوں قریب آ رہی ہے توں توں سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حکمراں جماعت ترنمول کانگریس دوارے سرکار منصوبے کی بدولت ووٹرز کی توجہ اپنی طرف متوجہ کرانے کی ہر ممکن کوشش میں مصروف ہے دوسری جانب اپوزیشن جماعتیں بدعنوانی، کٹ منی، سنڈیکیٹ راج اور بنیادی سہولیات کے فقدان کے موضوع پر ممتابنرجی کی حکومت پر تنقید کرنے کی کوشش کر رہیں ہیں۔
ٹیٹاگڑھ میونسپلٹی کے وارڈ نمبر 19 سے آل انڈیا نیشنل کانگریس کے امیدوار سماجی کارکن اور وکیل محمد عمر نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ کانگریس کے امیدوار وکیل محمد عمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی حکومت نے مغربی بنگال کے مسلمانوں اور اردو زبان کے لئے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیٹاگڑھ ایک مسلم اکثریتی تجارتی علاقہ ہے جہاں محنت کش مزدور آباد ہیں، لیکن گزشتہ دس برسوں میں اس علاقے میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے ہیں۔ لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران ووٹرز بالخصوص گھریلو خواتین نے بنیادی سہولیات کو بہتر بنانے پر زور دیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے نکاسی جیسے سنگین مسائل سے چھٹکارا دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور امیدوار وکیل محمد عمر نے کہا کہ ٹیٹاگڑھ میونسپلٹی کے تمام وارڈوں میں پر امن اور صاف شفاف انتخابات کرانے کے لئے بیرکپور پولیس کمشنر منوج کمار ورما کو خط لکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پولیس انتظامیہ پُرامن انتخابات کرانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو کانگریس کو ٹیٹاگڑھ میونسپلٹی کے کئی وارڈوں میں نمایاں کامیابی ملے گی کیونکہ عام لوگ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس سے اب بیزار آ چکے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پولیس انتظامیہ کو ہر حال میں رینکنگ رکھوانے کی ہر ممکن کوشش کرنی پڑے گی۔ حال ہی ختم ہوئے میونسپل کارپوریشن انتخابات کے دوران ریگنگ کا جو بھیانک کھیل کھیلا گیا اس سے سیکیورٹی انتظامات کی پول کھول گئی۔
کانگریس کے امیدوار کے مطابق سچائی یہ ہے کہ مغربی بنگال میں مسلمانوں اور اردو زبان کے لئے کچھ بھی نہیں کیا گیا ہے۔ اقلیتی طبقے کو ترقیاتی کاموں کے نام پر دھوکہ دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ممتابنرجی مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال تو کرتی ہیں لیکن ان کی مادری زبان کے ساتھ امتیازی سلوک بھی کرتی ہیں۔ اردو زبان کو ویسٹ بنگال کوآپریٹو سروس کمیشن سے غائب کرنا اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔