ETV Bharat / state

Mamata Banerjee On Raniganj رانی گنج میں بھی جوشی مٹھ کی طرح حالات پیدا ہوسکتے ہیں، ممتا بنرجی

author img

By

Published : Jan 17, 2023, 7:47 PM IST

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ رانی گنج میں بھی جوشی مٹھ جیسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے مرکزی حکومت کی اس جانب توجہ مبذول کرارہی ہیں مگر اس سمت میں مرکز توجہ نہیں دے رہی ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

کولکاتا: وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آج کہا ہے کہ اتراکھنڈکے جوشی مٹھ میں جو کچھ ہورہا ہے اور اسی طرح کا خطرہ بنگال کے رانی گنج میں بھی ہے اگر وقت رہتے ہوئے حالات کو بہتر کرنے کی کوشش نہیں کی گئی تو 20ہزار افراد کی موت ہونے کااندیشہ ہے۔ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ خطرات والے علاقے میں آباد لوگوں کو منتقل کرکے دوسری جگہ بسانا ضروری ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوںسے مرکزی حکومت کی اس جانب توجہ مبذول کرارہی ہیں مگر اس سمت میں مرکز ہماری باتیں سننے کو تیار نہیں ہے۔

منگل کی سہ پہر میگھالیہ کےلئےروانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ جوشی متھ میں بہت خطرناک صورتحال ہے۔ اگر آپ پہلےہی منتقل کردیتےتو اس دن کو نہیں دیکھنا ہوتا۔ یہی صورتحال رانگی گنج میں بھی ہے۔ ہم گزشتہ3 سالوں سے مرکزی حکومت کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ رقم دی جائے ، مگر کچھ بھی ادا نہیں کیا گیا ہے اگر ہم مکان نہیں بناتے ہیں تو بیس ہزار افراد مر سکتے ہیں۔ ہم نے اپنی استطاعت کے مطابق بہت کچھ کیا ہے لیکن اس میں بہت ساری رقم کی ضرورت ہے اور یہ مرکزی حکومت کے بغیر نہیں ہوسکتا ہےکم از کم3000 افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔

تاہم وزیرا علیٰ کے ذریعہ رانی گنج کو جوشی متھ سے موازنہ کئے جانے پر بہت سارے ماہرین نے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے۔گرچہ رانی گنج میں بڑے پیمانے پر کوئلہ کی کان کنی ہوتی ہے اس کی وجہ سے یہاں کی زمین میں دراڑیں بسااوقات نظرآتے ہیں ۔رانی گنج کے رہائشی اور کاروباری تنظیم کے رہنما رام پرساد کھیتاننے کہا کہ رانی گنج کا موازنہ اتراکھنڈ سے نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ رانی گنج میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی طریقے سے کوئلے کی کان کنی ہوتی ہےاس کی وجہ سے زمین کے دھسنے کے واقعات رونماہورہے ہیں اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ کی طری یہاں بھی سائنسی طریقوں سے کان کنی کی جائے۔ ہمیں اپنے شہر کو بچانا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کس چیز کا نتظار کر رہی ہے۔

آسنسول کے سابق رکن پارلیمنٹ آسنسول درگا پور ڈیولپمنٹ بورڈ کے سابق صدر بنساگوپال چودھری نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی رانی گنج کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔مگر مرکزی اور ریاستی حکومت دونوں صورت حال کا ادراک کرنے میں ناکام ہیں ۔کوئلے کی غیر قانونی کان کنی روکنے کی ذمہ داری کس کی ہے۔اس کے علاوہ جدید تکنالوجی کے طور میں بھی سائنسی طریقے کار کو نظرانداز کرنا کہاں تک درست ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں حکومتوںکو ذمہ داری لینی ہوگی۔تاہم انہوں نے کہا کہ رانی گنج کا اتراکھنڈسے موازنہ نہیں کیا جانا چاہیے۔اتراکھنڈ میں فطرت کے قوانین کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے یہ حالات پید اہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Mamata Banerjee Slam Opposition بنگال کی اپوزیشن جماعتیں تخریبی سیاست کررہی ہیں

یو این آئی

کولکاتا: وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آج کہا ہے کہ اتراکھنڈکے جوشی مٹھ میں جو کچھ ہورہا ہے اور اسی طرح کا خطرہ بنگال کے رانی گنج میں بھی ہے اگر وقت رہتے ہوئے حالات کو بہتر کرنے کی کوشش نہیں کی گئی تو 20ہزار افراد کی موت ہونے کااندیشہ ہے۔ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ خطرات والے علاقے میں آباد لوگوں کو منتقل کرکے دوسری جگہ بسانا ضروری ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوںسے مرکزی حکومت کی اس جانب توجہ مبذول کرارہی ہیں مگر اس سمت میں مرکز ہماری باتیں سننے کو تیار نہیں ہے۔

منگل کی سہ پہر میگھالیہ کےلئےروانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ جوشی متھ میں بہت خطرناک صورتحال ہے۔ اگر آپ پہلےہی منتقل کردیتےتو اس دن کو نہیں دیکھنا ہوتا۔ یہی صورتحال رانگی گنج میں بھی ہے۔ ہم گزشتہ3 سالوں سے مرکزی حکومت کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ رقم دی جائے ، مگر کچھ بھی ادا نہیں کیا گیا ہے اگر ہم مکان نہیں بناتے ہیں تو بیس ہزار افراد مر سکتے ہیں۔ ہم نے اپنی استطاعت کے مطابق بہت کچھ کیا ہے لیکن اس میں بہت ساری رقم کی ضرورت ہے اور یہ مرکزی حکومت کے بغیر نہیں ہوسکتا ہےکم از کم3000 افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔

تاہم وزیرا علیٰ کے ذریعہ رانی گنج کو جوشی متھ سے موازنہ کئے جانے پر بہت سارے ماہرین نے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے۔گرچہ رانی گنج میں بڑے پیمانے پر کوئلہ کی کان کنی ہوتی ہے اس کی وجہ سے یہاں کی زمین میں دراڑیں بسااوقات نظرآتے ہیں ۔رانی گنج کے رہائشی اور کاروباری تنظیم کے رہنما رام پرساد کھیتاننے کہا کہ رانی گنج کا موازنہ اتراکھنڈ سے نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ رانی گنج میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی طریقے سے کوئلے کی کان کنی ہوتی ہےاس کی وجہ سے زمین کے دھسنے کے واقعات رونماہورہے ہیں اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ کی طری یہاں بھی سائنسی طریقوں سے کان کنی کی جائے۔ ہمیں اپنے شہر کو بچانا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کس چیز کا نتظار کر رہی ہے۔

آسنسول کے سابق رکن پارلیمنٹ آسنسول درگا پور ڈیولپمنٹ بورڈ کے سابق صدر بنساگوپال چودھری نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی رانی گنج کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔مگر مرکزی اور ریاستی حکومت دونوں صورت حال کا ادراک کرنے میں ناکام ہیں ۔کوئلے کی غیر قانونی کان کنی روکنے کی ذمہ داری کس کی ہے۔اس کے علاوہ جدید تکنالوجی کے طور میں بھی سائنسی طریقے کار کو نظرانداز کرنا کہاں تک درست ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں حکومتوںکو ذمہ داری لینی ہوگی۔تاہم انہوں نے کہا کہ رانی گنج کا اتراکھنڈسے موازنہ نہیں کیا جانا چاہیے۔اتراکھنڈ میں فطرت کے قوانین کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے یہ حالات پید اہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Mamata Banerjee Slam Opposition بنگال کی اپوزیشن جماعتیں تخریبی سیاست کررہی ہیں

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.