کولکاتا:مغربی بنگال کی وزیر برائے خواتین،بچوں کی ترقی اور سماجی بہبود ششی پانجا نے کہا کہ بچوں کی صحت اور خواتین سے متعلق پیغام مذہبی رہنمائوں کے ذریعہ پہنچ سکتا ہے وہ کسی اور ذریعہ سے نہیں پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دیہی علاقوں میں صحت سے متعلق پیغام پہنچانے کیلئے یونیسیف کے تعاون اور مذہبی رہنمائوں کے اشتراک بیداری مہم چلاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سماج میں بہت ساری غلط فہمیاں پھیلی ہوئی ہیں اس سے نجات حاصل کرنے میں مذہبی رہنما سب سے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔
پروگرام میںمذہبی رہنمائوں کے پیغامات کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت بچوں کی شادی، بچوں کی نقل مکانی، خاندانی نقل مکانی اور لڑکیوں کی اسمگلنگ کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہیں اس کو روکنے میں ہم مذہبی رہنمائوں کی مدد لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قبل ازوقت شادی صرف بچیوں کیلئے نقصاندہ نہیں ہے بلکہ لڑکوں کیلئے بھی نقصان ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میں ایک گائنولوجسٹ ہوں، میں نے دیکھا ہے کہ مجھ سےخواتین مریض کہا کرتی تھی لڑکا ہوگا یا لڑکی ۔اگر لڑکی ہے تو حمل ضائع کروادیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ذہنیت کو تبدیل کرنے کی ضرورہے۔
یہ بھی پڑھیں:Vande Bharat Express ہاوڑہ نیو جلپائی گوڑی وندے بھارت ایکسپریس ایک لائف لائن بن کر ابھری
انہوں نےکہا کہ ریاستی حکومت کے زیراہتمام یونیسیف اور امانت فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے اشتراک سے تیارکیا گیا کتابچہ میں معاشرہ اور سماج کی صحیح رہنمائی کی گئی ہے۔ مغربی بنگال میں کم عمری کی شادی کے واقعات بہت زیادہ ہیں اور NFHS کے سروے کے مطابق تقریباً 41 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال کی ہونے سے پہلے کر دی جاتی ہے۔ ششی پانجا نے کہا ہے کہ ہم مذہبی رہنمائوںسے اپیل کرتے ہیں کہ ایسی شادیوں میںرسم و رواج کو انجام نہ دیں ۔مذہبی تقریبات میں اس موضوع پر کھل کر بات کریں