مغربی بنگال میں عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں کے متحرک انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کا معمہ ابھی سلجھا ہی نہیں تھا کہ رامپور ہاٹ میں آتشزدگی کے واقعے میں نو افراد کی موت ریاستی حکومت کے لئے پریشانیاں کھڑی کر سکتی ہے۔
رامپور ہاٹ تھانہ کے باگٹی گرام میں دس لوگوں کی جھلس کر موت کے واقعے کے بعد الزام تراشی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس رامپور ہاٹ سانحہ کو بیرونی ریاستوں کے لوگوں کی سازش قرار دے رہی ہے۔
اسی درمیان رامپور ہاٹ آتشزنی واقعے میں ماں، بیوی اور دو بیٹیوں کو گنوانے والے مہیرلال شیخ نے انتظامیہ پر رشتہ داروں کو بغیر بتائے لاشوں کی مبینہ طور پر شناخت کرنے کا سنگین الزام عائد کیا۔ Burned Bodies Buried Without Relatives Concern
مہیرلال شیخ نے کہاکہ اس واقعے میں ان کی ماں، بیوی اور دو بیٹیوں کی موت ہو گئی۔ جھلسی ہوئی لاشوں کی شناخت ناممکن ہے۔ گھر کے لوگ جب شناخت نہیں کر پا رہے تو انجان لوگ کیسے شناخت کر سکتے ہیں۔'
مہیر لال شیخ کے الزام کے بعد مغربی بنگال کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے ریاستی حکومت کی گھیرا تنگ کرنے کی کوشش تیز کر دی ہے۔'
سی پی آئی ایم کے ریاستی جنرل سیکرٹری محمد سلیم نے کہاکہ' مہیر لال شیخ کا الزام سنگین ہے۔ ان کی باتوں میں ذرا بھی سچائی ہے تو حکومت کو جواب دینا پڑے گا۔'
بی جے پی کے ترجمان سومیک بھٹاچاریہ نے کہاکہ فارنسک جانچ اور رشتہ داروں کو بتائے بغیر لاشوں کی شناخت کرنے کی گئی'۔
واضح رہے کہ پیر کی شب رامپور ہاٹ تھانہ کے باگٹی پنچایت کے نائب پنچایت پردھان بھدو شیخ کی نامعلوم شرپسندوں کے بموں کے حملے میں موت ہوگئی تھی۔ اس واقعے کے چند گھنٹوں کے بعد دیر رات نامعلوم افراد نے باگٹی گاؤں کے دس سے بارہ گھروں میں آگ لگا دی تھی۔ آتشزدگی میں دو بچوں سمیت نو لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔
مزید پڑھیں: