مغربی بنگال کے ملی الامین کالج کے اندر ٹیچروں کے جھگڑے اور ٹیچر انچارج بیشاکھی بنرجی اور کالج کی بانی کمیٹی کے درمیان جاری چپقلش کے درمیان کالج کے اقلیتی کردار کا معاملہ کہیں دب کر رہ گیا ہے ۔
کالج 2015 تک اقلیتی ادارے کی حیثیت سے چلتا رہا لیکن 2016 میں کلکتہ ہائی کورٹ نے تین معطل ٹیچروں کے معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے ۔ کالج کے اقلیتی کردار کو کالعدم قرار دے دیا کیونکہ ممتا بنرجی کی حکومت نے کورٹ کو حلف نامہ میں بتایا کہ ملی الامین کالج اقلیتی ادارے کی حیثیت حاصل نہیں ہے ۔
اس پر عدالت نے کہا کہ جب کالج اقلیتی ادارہ نہیں ہے تو کالج کی بانی کمیٹی کو ٹیچروں کو معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں اور تینوں معطل ٹیچروں بیشاکھی بنرجی، زرینہ زرین، اور پروین کور کو بحال کردیا گیا ۔ لیکن اس درمیان کالج نے اقلیتی کردار کھو دیا اور آج تک حکومت سے کالج کے اقلیتی کردار کے لئے کالج کی بانی کمیٹی فریاد کر رہی ہے ۔
لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے ۔ اس سلسلے میں ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی گزشتہ دو برسوں سے تحریک چلا رہی ہے اس درمیان کالج کا تعلیمی سلسلہ ایک سال تک مکمل طور پر بند رہا اور داخلہ بھی بند ہو چکا تھا اور بہت مشکل سے ایک بار پھر کالج میں داخلہ کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔
اس سال 50 طلباء نے داخلہ لیا ہے۔ ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی کے کنوینر محمد حسین رضوی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کالج میں ٹیچروں کے جھگڑے اور بانی کمیٹی اور ٹیچر انچارج بیشاکھی بنرجی کے جھگڑے نے کالج کے تعلیمی ماحول کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ بڑی مشکل سے اس بار پچاس طلباء کا داخلہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2009 میں کالج کو بایاں محاذ کے دور میں اقلیتی کردار کا درجہ ملا تھا لیکن ممتا بنرجی جو خود کو اقلیتی برادری خصوصی طور پر مسلمانوں کا مسیحا کہتی ہے ۔
ان کی حکومت نے مسلمانوں کے خون پسینے سے قائم کی گئی واحد تعلیمی ادارہ جس کو مسلم لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم کی تشنگی کو بجھانے کے مقصد سے قائم کیا گیا۔ اس کا اقلیتی درجہ چھین لیا گیا اور حکومت کے سوتیلے پن نے کالج کو بربادی کے طرف دھکیل دیا ہے ۔ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی اب گھر گھر جا کر کالج کے اقلیتی کردار کے سلسلے میں مہم چلائے گی اور حکومت کا اصل چہرہ سے پردہ ہٹائے گی۔
ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی کے ایک رکن پروفیسر عبدالمتین نے کہا کہ یہ کالج مسلمانوں نے اپنی محنت اور کوششوں سے قائم کیا تھا۔ موجودہ حکومت کو کالج کے اقلیتی کردار کے سلسلے میں واضھ کرنا چاہیے کہ کالج کو اقلیتی کردار کے سلسلے میں اس کا موقف کیا ہے ۔ کالج میں تعلیمی سلسلہ کو استوار کیا جائے کیونکہ کالج میں ہر دم نئے نئے تنازعات سامنے آتے رہتے ہیں جس سے سب سے زیادہ کالج میں زیر تعلیم طالبات کا ہوتا ہے کم سے کم ان کے بارے میں حکومت کو سوچنا چاہیے ۔
واضح ہو کہ ملی الامین کالج نے کالج کے موجودہ صورتحال پر ایک میٹنگ بلائی تھی اور اس میٹنگ میں ایک بار پھر کالج کے تعلیمی ماحول اور اس کے اقلیتی کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ اعلان کیا گیا کہ عیدالاضحیٰ کے بعد عوامی سطح پر مہم چلائی جائے گی ۔ لوگوں کے گھروں میں جاکر کالج کے اقلیتی کردار بحالی کی تحریک میں شامل ہونے کی اپیل کی جائے گی۔