مسلم خواتین کے خلاف سوشل میڈیا پر گزشتہ دنوں مخصوص ایپ کے ذریعے تضحیک کی گئی۔ Muslim women targeted by app built for harassment پورے ملک کی ان خواتین کو نشانہ بنایا گیا جو سوشل میڈیا پر سرگرم رہتی تھیں اور حکومت کی پالیسیوں پر انگشت نمائی کر رہی تھیں۔ اس طرح کی تضحیک نے پورے ملک کی مسلم خواتین کو تشویش میں ڈال دیا ہے۔ کولکاتا میں بھی کئی خواتین اس کا شکار ہوئی ہیں۔ مسلم خواتین کے خلاف جاری نفرت انگیز مہم کے خلاف کولکاتا کی مسلم خواتین تنظیم کی جانب سے اس کا مقابلہ کرنے کے لئے مہم چلانے مسلم خواتین کو ایسے معاملات سے بیدار کرنے اور ان کا مقابلہ کیسے کیا جائے اس سلسلے میں مہم چلانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
ایسے معاملات قانونی اور سماجی طور کیسے اس کا مقابلہ کیا جائے اس کے لئے خواتین بیداری تحریک کی جنرل سیکریٹری عظمیٰ عالم کی قیادت میں ایک کمیٹی بنائی جائے گی جس میں سماجی طور پر سرگرم مسلم خواتین کے علاوہ ہم خیال غیر مسلم خواتین کو بھی شامل کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کو عظمیٰ عالم نے بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے ملک میں مسلمانوں کو نفرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات، ماب لنچنگ اور ان نسل کشی کی کھلے عام بات کی جا رہی ہے۔ خاص طور سی اے اے اور این آر سی مخالف تحریک کے بعد سے خاص طور پر مسلمانوں کو نفرت انگیز مہم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لیکن اب مسلم خواتین کے خلاف شروع کی گئی نفرت انگیز مہم نے مسلم خواتین کے تحفظات کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔ کولکاتا میٹرو میں بھی کچھ خواتین اس کا شکار ہوئی ہیں۔
ایسے میں ہمیں تشویش لاحق ہے اس طرح کی مزید مذموم کوششیں کی جاسکتی ہیں۔ اس طرح کے حالات کا کیسے مقابلہ کیا جائے اس کے لئے ہم نے کولکاتا میں سماجی طور پر سرگرم خواتین جس میں غیر مسلم خواتین بھی شامل ہوں گی ایک کمیٹی بنائیں گے جو اس طرح کے معاملات سے نمٹنے کے لئے قانون و سماجی طور پر کارروائی کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کولکاتا کی ایک خاتون نور مہوش نے تفصیلات سے آگاہ کیا، جو قانون کی پڑھائی کر رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر بہت سرگرم رہتی ہیں اور حکومت کی غلط پالیسیوں پر اپنی بات رکھتی ہیں کو بھی سلی ڈیلس کی شکار ہوئی تھی۔ جس کے بعد انہوں نے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ ان کے مطابق ایف آئی درج کرانے کے لئے ان کو کافی مشقت کرنی پڑی تھی۔ لیکن پولس کی طرف سے کوئی کارروائی اب تک نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 2014 کے بعد سے مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف بولنے والوں کی آواز دبانے کے لئے اس طرح کے حربے استعمال کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی مذموم حرکتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں متحد ہوکر ہر محاذ پر لڑنا ہوگا خاص طور قانونی طور پر ہمیں کسی کا محتاج نہ ہونا پڑے اس لئے ہمیں خود کو اس قابل بنانا ہوگا۔