کولکاتا:کلکتہ ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ جن کے جاب کارڈ جعلی ہیں انہیں پیسے نہیں ملیں گے۔ لیکن ہمیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ کون اصلی ہے اور کون جعلی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اچھے لوگوں کو محروم کرنا کسی بھی صورت میںدرست نہیں ہوگا۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے 100 دنوں کے کام کے بقایا جات کو لے کر مرکز ی حکومت کی سخت سرزنش کی ہے۔ چیف جسٹس نے مرکز کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اس سال فروری میں ریاستی حکومت کی طرف سے آپ کو ایک تعمیل رپورٹ بھیجی گئی ہے، اس کو دیکھیں، پھر رقم بھیجنے کا انتظام کریں۔ اگر 10 میں سے 1 آدمی بھی کام کر رہا ہے، تو پھر اس ایک آدمی کو روپے کیوں نہیں ملنی چاہیے۔سب کچھ غیر قانونی نہیں ہو سکتا۔ آپ چاہتے ہیں کہ سی بی آئی تحقیقات کرےتو تفتیش کرے۔ لیکن بے قصور لوگوں کے پیسے کیوں روکے جائیں؟چیف جسٹس کے تبصروں کے جواب میں،مرکز کے وکیل نے سوال کیاکہ مالی سال 2021-22 کے لیے اس اسکیم کے لیے مختص کی گئی رقم ختم ہو گئی ہے۔ ریاست نے اکاؤنٹ نہیں دیا ہے۔ جعلی جاب کارڈ بنے ہوئے ہیں۔ پیسے نہیں مل سکتے ہیں ۔ شفافیت کے فقدان کی وجہ سے روپے روکے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Governor CB Anand Bose پانچ دنوں کے احتجاج کے بعد گورنر نے ابھیشیک بنرجی سے ملاقات کی
مرکزی وکیل کے ان تبصروں کو دیکھتے ہوئے چیف جسٹس نے ریاست کو بھی پیغام دیا۔ انہوں نے کہاکہ اگر ریاست اور ضلعی انتظامیہ تعاون نہیں کرے گی تو تحقیقات ختم نہیں ہوں گی۔ جب تک مرکز آپ کی کمپلائنس رپورٹ کی جانچ نہیں کرتا، آپ کو اپنے کارکنوں کے مفادات کا خیال رکھنا چاہیے، رقم دینا چاہیے۔ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ضمانت دے۔