ETV Bharat / state

Naushad Siddiqui Bail Case نوشاد صدیقی اور 88 حامیوں کو حراست میں رکھنے پر حکومت سے کلکتہ ہائی کورٹ کا سوال

author img

By

Published : Feb 22, 2023, 8:01 PM IST

آئی ایس ایف کے ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے سخت سوالات کئے ۔آخر احتیاطی طور پر نوشاد صدیقی اور ان کے حامیوں کو ایک مہینے سے حراست میں رکھنے کا جواز کیا ہے؟ کیا کسی اور ممبر اسمبلی کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے۔

نوشاد صدیقی اور 88حامیوں کو ایک ماہ تک حراست میں رکھنے پر کلکتہ ہائی کورٹ کا سوال
نوشاد صدیقی اور 88حامیوں کو ایک ماہ تک حراست میں رکھنے پر کلکتہ ہائی کورٹ کا سوال

کولکاتا: جسٹس جے مالیہ باگچی نے سوال کیا کہ ایک معاملے میں 88 افراد کو حراست میں رکھنے کی حکمت عملی کیا ہے؟جج نے یہ بھی سوال کیا کہ ان 88 افراد کے جرم کو ثابت کرنے کےلئے پولس کے پاس کوئی ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے ۔نوشا د صدیقی کے وکیل نے سوال کیا کہ ایک ممبر اسمبلی کی حیثیت سے انہیں احتجاج کرنے اور حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کی جمہوریت میں اجازت ہے یا نہیں ہے۔ کیا جمہوریت کے نام پر اس قسم کا رویہ اختیار کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟

دوسری جانب حکومت کی جانب وکلا نے ان سوالوں کا جواب دینے کےلئے عدالت سے وقت مانگا جسے عدالت نے قبول کرلیا ہے اور اب اس معاملے میں الگی سماعت یکم مارچ کو ہوگی۔خیال رہے کہ بنک شال کورٹ نے انہیں 28فروری تک حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔ خیال رہے کہ نوشا صدیقی کی قیادت میں 21جنوری کو کلکتہ میں پارٹی کا یوم تاسیس کا اہتمام کیا گیا تھا ۔تاہم پروگرام میں شرکت کرنے کےلئے آنے والے پارٹی ورکروں پر حملے کے خلاف پروگرام کے بعد کلکتہ شہر کے قلب دھرم تلہ میں احتجاج کیا گیا ۔اس کے بعد پولس نے لاٹھی چارج کرکے مجمع کو منتشر کردیا ۔اس کے بعد پارٹی ورکر اور پولس کے درمیان مبینہ طور پر جھڑپ ہوئی۔پولس نے آئی ایس ایف کے ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی اور ان کے ساتھیوں کو پولس نے گرفتار کرلیا۔ اس کے بعد سے ہی نوشاد صدیقی جیل میں ہیں۔

نوشاد صدیقی کی گرفتاری پر ممتا بنرجی کی حکومت پر سوالات اٹھ رہے ہیں ۔بی جے پی کے لیڈران بھی اس کو اقلیت مخالف قدم قرار دے رہے ہیں۔ سیاسی لیڈروں کا کہنا ہے کہ اسی کلکتہ میں کئی احتجاجی پروگرام ہوئے ہیں اور پولس کے ساتھ جھڑپ ہوئے ہیں مگر کسی میں بھی اتنے بڑے پیمانے پر گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔تاہم نوشاد صدیقی اور ان کے حامیوں کے خلاف حکومت کا سخت رویہ کیوں ہے؟ اس پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ دوسری جانب کلکتہ اسمبلی کے اسپیکر کلیان بنرجی نے کہا کہ ایک وکیل کے طور پر میں سمجھتا ہوں کہ نوشا د صدیقی کو ضمانت ملنی چاہیے ۔انہیں عدالت ضمانت کیوں نہیں دے رہی ہے ۔میں نہیں سمجھ سکتا ہوں ۔جج چاہتے تو ضمانت دے سکتے تھے ۔

یہ بھی پڑھیں:MLA Naushad Siddiqui غریب عوام کے لئے ہماری لڑائی جاری رہے گی

آئی ایس ایف کی ترجمان جوبی ساہا نے کہاکہ اسپیکرنے جو بیان دیا ہے وہ اچھا ہے تاہم یہ دیر سے سچائی کا اعتراف ہے۔ ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ بیان ایک ماہ پہلے آنا چاہیے تھا۔ بی جے پی کے ترجمان شیامک بھٹاچاریہ نے کہا کہ اسپیکر کہتے ہیں کہ بحیثیت وکیل میں سمجھتا ہوں کہ انہیں ضمانت ملنی چاہیے۔مگر انہیں یہ بتانا چاہیے کہ وہ بحیثیت اسپیکرکیا سوچتے ہیں۔

یواین آئی

کولکاتا: جسٹس جے مالیہ باگچی نے سوال کیا کہ ایک معاملے میں 88 افراد کو حراست میں رکھنے کی حکمت عملی کیا ہے؟جج نے یہ بھی سوال کیا کہ ان 88 افراد کے جرم کو ثابت کرنے کےلئے پولس کے پاس کوئی ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے ۔نوشا د صدیقی کے وکیل نے سوال کیا کہ ایک ممبر اسمبلی کی حیثیت سے انہیں احتجاج کرنے اور حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کی جمہوریت میں اجازت ہے یا نہیں ہے۔ کیا جمہوریت کے نام پر اس قسم کا رویہ اختیار کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟

دوسری جانب حکومت کی جانب وکلا نے ان سوالوں کا جواب دینے کےلئے عدالت سے وقت مانگا جسے عدالت نے قبول کرلیا ہے اور اب اس معاملے میں الگی سماعت یکم مارچ کو ہوگی۔خیال رہے کہ بنک شال کورٹ نے انہیں 28فروری تک حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔ خیال رہے کہ نوشا صدیقی کی قیادت میں 21جنوری کو کلکتہ میں پارٹی کا یوم تاسیس کا اہتمام کیا گیا تھا ۔تاہم پروگرام میں شرکت کرنے کےلئے آنے والے پارٹی ورکروں پر حملے کے خلاف پروگرام کے بعد کلکتہ شہر کے قلب دھرم تلہ میں احتجاج کیا گیا ۔اس کے بعد پولس نے لاٹھی چارج کرکے مجمع کو منتشر کردیا ۔اس کے بعد پارٹی ورکر اور پولس کے درمیان مبینہ طور پر جھڑپ ہوئی۔پولس نے آئی ایس ایف کے ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی اور ان کے ساتھیوں کو پولس نے گرفتار کرلیا۔ اس کے بعد سے ہی نوشاد صدیقی جیل میں ہیں۔

نوشاد صدیقی کی گرفتاری پر ممتا بنرجی کی حکومت پر سوالات اٹھ رہے ہیں ۔بی جے پی کے لیڈران بھی اس کو اقلیت مخالف قدم قرار دے رہے ہیں۔ سیاسی لیڈروں کا کہنا ہے کہ اسی کلکتہ میں کئی احتجاجی پروگرام ہوئے ہیں اور پولس کے ساتھ جھڑپ ہوئے ہیں مگر کسی میں بھی اتنے بڑے پیمانے پر گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔تاہم نوشاد صدیقی اور ان کے حامیوں کے خلاف حکومت کا سخت رویہ کیوں ہے؟ اس پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ دوسری جانب کلکتہ اسمبلی کے اسپیکر کلیان بنرجی نے کہا کہ ایک وکیل کے طور پر میں سمجھتا ہوں کہ نوشا د صدیقی کو ضمانت ملنی چاہیے ۔انہیں عدالت ضمانت کیوں نہیں دے رہی ہے ۔میں نہیں سمجھ سکتا ہوں ۔جج چاہتے تو ضمانت دے سکتے تھے ۔

یہ بھی پڑھیں:MLA Naushad Siddiqui غریب عوام کے لئے ہماری لڑائی جاری رہے گی

آئی ایس ایف کی ترجمان جوبی ساہا نے کہاکہ اسپیکرنے جو بیان دیا ہے وہ اچھا ہے تاہم یہ دیر سے سچائی کا اعتراف ہے۔ ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ بیان ایک ماہ پہلے آنا چاہیے تھا۔ بی جے پی کے ترجمان شیامک بھٹاچاریہ نے کہا کہ اسپیکر کہتے ہیں کہ بحیثیت وکیل میں سمجھتا ہوں کہ انہیں ضمانت ملنی چاہیے۔مگر انہیں یہ بتانا چاہیے کہ وہ بحیثیت اسپیکرکیا سوچتے ہیں۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.