کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ کی جج امرتا سنہا نے اس شکایت کی بنیاد پر سی بی آئی تحقیقات کا حکم دیا۔ جسٹس سنہا نے سی بی آئی کو ہدایت دی ہے کہ وہ 7 جولائی تک ہائی کورٹ میں رپورٹ پیش کریں۔ پنچایتی انتخابات 8 جولائی کو ہوں گے۔
شکایت کنندہ سی پی ایم کے دو امیدوار اومزہ بی بی اور کشمیرہ بی بی ہیں۔ ان کی شکایت یہ ہے کہ کاغذات نامزدگی درست طریقے سے جمع کرانے کے بعد بھی بی ڈی او یا ریٹرننگ آفیسر نے جان بوجھ کر ہیرا پھیری کرتے ہوئے ان کے کاغذات نامزدگی منسوخ کر دیئے۔ یہ دونوں خواتین امیدوار بہیرا گرام پنچایت اور دھوسمالی گرام پنچایت کی امیدوار تھیں۔
دونوں خواتین امیدواروں نے ہائی کورٹ سے شکایت کی کہ بی ڈی او نے نہ صرف کاغذات کو توڑ مروڑ کر ان کی نامزدگیوں کو منسوخ کر دیا بلکہ جب وہ اس بارے میں شکایت کرنے گئیں تو اہلکار نے انہیں قبول نہیں کیا۔
اپوزیشن نے فطری طور پر کلکتہ ہائی کورٹ کے اس حکم کا خیر مقدم کیا۔ ترنمول کے ترجمان کنال گھوش نےکہاکہ پنچایت انتخابات میں بھی سی بی آئی کو لانا پڑرہا ہے ۔ یہ منصفانہ نہیں ہے۔ جج کو نہیں معلوم ہے کہ کچھ لوگ اپنے وجود کے بقا کی جدو جہد کررہے ہیں ان کا ماضی عیاں ہے۔ اس کی جھلک ان کے طرز عمل، گفتگو سے نظر آتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Calcutta High Courtپرچہ نامزدگی کے دوران پولیس کے کردار پر عدالت نے سوال کھڑا کیا
جسٹس امرتا سنہا ایک قابل شخص ہیں۔ سی بی آئی کو کس نے دیا؟ کہ سی بی آئی شوبھندو کو گرفتار نہیں کرتی ہے۔ آپ خود ریاستی پولیس کی نگرانی میں تفتیش کر سکتے تھے۔ جسٹس سنہا کے خیال میں یہ سی بی آئی غیر جانبدار رہے گی؟ متعصب ایجنسی یہ سلوک محلے کے سی پی ایم کارکن جیسا ہے۔ ترنمول پر غصے میں بی جے پی کو ووٹ دیا۔