کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں واقع کلکتہ ہائی کورٹ میں جسٹس دایبانشو باسک نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے انڈین سیکولر فرنٹ کے چیئرمین اور رکن اسمبلی نوشاد صدیقی کی ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔ سماعت کے دوران مغربی بنگال حکومت کے وکیل سستو گوپال نے اپنی دلیل میں کہاکہ رکن اسمبلی نوشاد صدیقی کی وجہ سے ہی کولکاتا کے دھرمتلہ میدان جنگ بنا تھا۔اگر وہ اپنی پارٹیوں کے کارکنان کو نہیں اکساتے ہوئے تو ایسا نہیں ہوتا۔
سرکاری وکیل کے جواب میں وکیل بکاش رنجن بھٹاچاریہ نے کہاکہ کولکاتا اور مغربی بنگال حکومت کے تمام الزامات بے بنیاد پر ہے۔21 جنوری کو دھرمتلہ میں انڈین سیکولر فرنٹ کے کارکنان یوم تاسیس منانے کے لئے اکھٹا ہوئے تھے۔ان کے خلاف طاقت کا اسعتمال کیا گیا۔ جسٹس دایبانشو باسک کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اگر پولیس لاٹھی چارج نہیں کرتی، آنسو گیس کے گولے نہیں داغتی تو حالت خران نہیں ہوتی ہے۔جان بوجھ کر حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی تھی۔نوشاد صدیقی کو ضمانت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ(رکن اسمبلی نوشاد صدیقی) بے قصور تھے۔ان کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:Naushad Case In Calcutta HC رکن اسمبلی نوشاد صدیقی کو ضمانت دینے سے کلکتہ ہا ئی کورٹ کا انکار
واضح رہے کہ 21 جنوری کو دھرمتلہ میں انڈین سیکولر فرنٹ کے کارکنان اپنی پارٹی کا یوم تاسیس منانے کے لئے اکھٹا ہوئے تھے۔اسی درمیان آئی ایس ایف کے حامیوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔پولیس نے رکن اسمبلی اور آئی ایس ایف کے چیئرمین نوشاد صدیقی کو اپنے کارکنان کو پولیس کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔رکن اسمبلی کے ساتھ ساتھ پارٹی کے دیگر 80 رہنماوں اور کارکنان کی بھی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔