کولکاتا: چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنم کی زیرقیادت ایک ڈویژن بنچ نے ریاست سے کہا کہ وہ چار ہفتوں کے اندر حلف نامہ داخل کرکے یہ بتائے کہ زمین ابھی تک واپس کیوں نہیں کی گئی۔ عدالت کے اس حکم سے ممتا بنرجی کی بے چینی ایک بار پھر بڑھ گئی۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ممتا کی حکومت نے ابھی تک سنگور میں کئی کسانوں کو زمین واپس نہیں کی ہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ زمین کو اصل حالت میں واپس لایا جائے۔ اس حکم کی تعمیل نہیں کی گئی ہے۔ واپس کی گئی زیادہ تر زمین قابل کاشت نہیں ہے۔ مدعیان نے مزید شکایت کی کہ وہ کئی بار ریاستی حکومت سے اپیل کر چکے ہیں لیکن کچھ نہیں ہوا۔ چنانچہ انہوں نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
تقریباً ایک دہائی کی جدوجہد کے بعد 2016 میں سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ سینگورمیں ٹاٹا کار فیکٹری کے لیے کسانوں کو الاٹ کی گئی زمین واپس کرے۔ اس کے بعد ممتا بنرجی نے سینگورکسانوں کو زمین واپس کی اور کاشت کی ۔تاہم سنگور کی 997 ایکڑ اراضی واپس نہیں کی جاسکتی ہے۔ کاشتکاروں کا کہنا تھا کہ کارخانے کی تعمیر سے زمین کے کردار میں تبدیلی کے باعث کاشتکاری منافع بخش نہیں ہو رہی۔
اس صورت حال میں، ٹریبونل نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ گزشتہ اکتوبر میں ٹاٹا کو سنگور کی زمین سے بے دخل کرنے کے لیے ٹاٹا کو 766 کروڑ روپے کا معاوضہ ادا کرے۔ ساتھ ہی جج نے 2016 سے 11 فیصد شرح سود ادا کرنے کا حکم دیا۔ اس حکم سے ممتا کی حکومت کو بے چینی محسوس کرنی پڑی۔ اب سنگور کے کسانوں نے سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل میں زمین واپس نہ کرنے پر ریاستی حکومت کے خلاف شکایت کی۔ انہوں نے یہ بھی شکایت کی کہ زمین کو قابل کاشت بنائے بغیر واپس کر دیا گیاہے۔
یہ بھی پڑھیں: جب رکن اسمبلی منورنجن بیوپاری کو ترنمول کانگریس نے اپنے حلقہ انتخاب میں نہ جانے کامشورہ دیا
لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر، ریاستی حکومت سینگور کے بارے میں عدالت میں کیا جواب دیتی ہے، اس پر سب کی نظر ہوگی۔ ماہرین کے مطابق ممتا بنرجی کیلئے یہ گلے کی ہڈی بن سکتی ہے۔مقامی افراد ممتا بنرجی پر دھوکہ دہی کا الزام لگارہے ہیں ۔