کولکتہ: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کے روز کہا کہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے نفاذ کو کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ یہ زمین کا قانون ہے اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ یہاں نیشنل لائبریری میں ریاستی بی جے پی کے سوشل میڈیا اور آئی ٹی ونگ کے اراکین کی بند کمرے کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ یہ سی اے اے کو نافذ کرنے کے لیے پارٹی کا عزم ہے۔
امت شاہ نے یقین ظاہر کیا کہ پارٹی ریاست کی 42 لوک سبھا نشستوں میں سے 35 سے زیادہ نشستیں حاصل کرے گی۔ سنہ 2019 کے انتخابات میں بی جے پی نے 18 سیٹیں حاصل کی تھیں۔ امت شاہ نے پارٹی کے پروگرام میں کہا کہ ہمیں اگلے اسمبلی انتخابات میں مغربی بنگال میں بی جے پی کی حکومت بنانے کے لیے کام کرنا ہے۔ بی جے پی کی حکومت کا مطلب دراندازی، گائے کی اسمگلنگ کا خاتمہ اور سی اے اے کے ذریعے مذہبی طور پر ستائے جانے والے لوگوں کو شہریت فراہم کرنا ہوگا"۔
امت شاہ نے سی اے اے کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ"بعض اوقات ممتا بنرجی پناہ گزینوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتی ہے کہ آیا ملک میں سی اے اے بالکل لاگو ہوگا یا نہیں۔ میں یہ واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ سی اے اے ملک کا قانون ہے اور اس کے نفاذ کو کوئی نہیں روک سکتا۔ یہ ہماری پارٹی کا عزم ہے"۔
ممتا بنرجی کی قیادت میں ترنمول کانگریس سی اے اے کی مخالفت کر رہی ہے، جسے 2019 میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظور کیا تھا۔ متنازع سی اے اے کو لاگو کرنے کا وعدہ گزشتہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کا ایک بڑا انتخابی موضوع تھا۔ سی اے اے کے ذریعہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ہندوؤں، سکھوں، جینوں، بدھسٹوں، پارسیوں اور عیسائیوں جیسی ستائی ہوئی اقلیتوں کو ہندوستانی شہریت دی جاتی ہے جو 31 دسمبر 2014 کو یا اس سے پہلے ہندوستان میں داخل ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: مغربی بنگال میں شہریت ترمیمی ایکٹ ضرور نافذ ہوگا
مزید پڑھیں: مرکزی وزیر داخلہ امیت اور جے پی نڈا کی بنگال بی جے پی رہنماوں کے ساتھ میٹنگ
واضح رہے کہ سی اے اے کی مخالفت میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ سی اے اے کو منسوخ کیا جائے۔ ان احتجاجی مظاہروں میں قومی دار الحکومت دہلی میں شاہین باغ کا احتجاج کافی مشہور ہوا تھا جس میں صرف خواتین نے ہی حصہ لیا تھا۔ ان خواتین میں ایک معمر ضعیف خاتون بھی شامل تھی جو سخت سردی کے باوجود احتجاج کے مقام پر بیٹھی تھی۔ یہ خاتون شاہین باغ کی دادی کے نام سے مشہور ہوئی جس کو ٹائم میگزین میں 100 بااثر شخصیات میں جگہ دی گئی تھی۔