مغربی نبگال کے مغربی مدنا پور کے کھڑگپور صدر ،دنیا کے کریم پور ،اور شمالی دیناج پور کے کالیا گنج میں ضمنی انتخابات کی شروعات پر امن رہا۔ آج صبح سے ہی ووٹر تینوں مراکز پر بڑی تعداد میں نظر ائے۔ واضح رہے کہ کھڑگپور صدر سے بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش ایم ایل اے تھے لیکن ان کے ایم پی بننے کے بعد یہ سیٹ خالی ہوا تھا،جبکہ کرشنا نگر سے ایم پی بننے کے بعد کریم پور اسمبلی سیٹ ان کو چھوڑنا پڑا تھا وہیں کالیا گنج اسمبلی سیٹ کانگریس کے ایم ایل اے پی این رائے کی موت ہو جانے سے سیٹ خالی ہوا تھا
۔کھڑگپور پور سیٹ خو بچانے کا بی جے پی کے سامنے چیلنج درپیش ہے بی جے پی پوری کوشش کر رہی ہے ۔ اس سیٹ پر واپس قبضہ کرے۔ اس علاقے کا اہم مسئلہ مافیا راج ہے جبکہ ترقیاتی کام بھی نہیں ہوئے ہیں لیکن بی آئندہ 2020 میں ہونے والے میونسپل الیکشن میں سبقت حاصل کرنے کے لئے یہ سیٹ جیتنا چاہتی ہے۔ کریم پور میں لڑائی موجودہ ترنمول رہنما اور ایک سابق ترنمول رہنما کے درمیان ہے یعنی یہاں مقابلہ مہوا موئترا اور ملک راۓ کے درمیان ہے لیکن اب تک مہوا موئترا بازی مارنے میں کامیاب رہی ہیں۔
پہلے میونسپل اور پھر لوک سبھا،انتخابات میں پارٹی کو کامیابی دلائی ہے دوسری جانب مکل رائے کا ہاتھ پکڑ کر جس طرح ایک کے بعد ایک ترنمول رہنما پالا بدل چکے ہیں ۔ بی جے پی کو اس سیٹ پر بھی جیت کی امید ہے۔ کانگریس کو ایک بار پھر اپنے وجود کی لڑائی لڑ رہی ہے ۔ کالیا گنج کانگریس کے سابق وزیر پریہ رنجن داس منشی کو سامنے رکھ کر ہی لڑائی لڑ رہی ہے۔ کانگریس نے بایا محاذ سے اتحاد کیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس سیٹ پر کانگریس کی نظریں لگی ہوئی ہیں ۔
ان تینوں سیٹوں پر ہونے والی جیت آئندہ اسملبی الیکشن کی سمت طے کرے گا کہ آئندہ حکومت ریاست میں کسی کی ہوگی آئندہ جعمرات کو ضمنی انتخابات کے نتائج سب کے سامنے ہوگا۔ان تین سیٹوں پر جس پارٹی کو سبقت ملے گی۔
اس کے لئے آئندہ 2020 میں ہونے والے میونسپل انتخابات اور 2021 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لئے ان دعوےداری کو استحکام بخشتا گا۔