کولکاتا: ملک کی مختلف ریاستوں میں سردی کی آمد بہت پہلے ہی ہو چکی ہے لیکن مغربی بنگال میں اس کا کوئی اتا پتہ نہیں ہے۔دن میں گرمی اور راتوں کو سردی لگ رہی ہے جس سے عام لوگوں بالخصوص بچوں کی طبیعت زیادہ بگڑنے لگی ہے۔
کولکاتا میں ایک طرف موسم کا مزاج لوگوں کے لئے پریشانی کی وجہ بن رہا ہے۔ دوسری طرف ہر سال کی طرح امسال بھی ویلنگٹن میں موسم سرما کے گرم کپڑوں کے تاجر شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ دیگر ریاستوں کے سرمائی کپڑوں کے تاجر کولکاتا میں سردی کا انتظار کر رہے ہیں۔
بیرونی ممالک نیپال اور بھوتان کے تاجر والنگٹن کے علاقے میں راجہ سبودھ ملک اسکوائر کے باہر فٹ پاتھ پر سردی میں دکانیں لگاتے ہیں ۔ان تاجروں میں کوئی ہماچل پردیش سے آیا، کوئی بہار سے، کوئی لدھیانہ سے، کوئی پنجاب سے، کوئی دہلی یا بھوٹان، نیپال سے۔
ان کی دکانوں میں بچوں سے لے کر بڑوں تک ہر ایک کے لیے ٹھنڈے کپڑوں کا زبردست مجموعہ ہوتا ہے جس میں شالیں، سویٹر، ٹوپیاں، مفلر، پونچوز، اونی بلاؤز، کیشمی کوٹ سے لے کر جیکٹس تک شامل ہیں۔ اس بازار میں دکانوں کی کل تعداد تقریباً 130-150 ہے۔ ہر سال موسم سرما کے موسم خزاں کے ساتھ ہی اس موسم سرما کے ملبوسات کا بازار شروع ہو جاتا ہے۔ اور یہ تین ماہ تک جاری رہتا ہے۔
دسمبر اب تک کا گرم ترین مہینہ ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے۔ ان کے خدشات کے پیش نظر ابھی بھی سردیوں کے گرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ کم از کم درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہے گا۔ لہٰذا اس مرتبہ کولکاتا کے شہری سردی کا مزہ نہیں لے سکیں گے ۔
دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ خراب موسم کی وجہ سے گاہک نہیں مل رہے ہیں۔ ان کے مطابق کچھ 10 سے پندرہ برسوں سے کاروبار کر رہے ہیں۔ لیکن پہلی مرتبہ کولکاتا میں ایسا موسم دیکھ رہے ہیں ۔اس سے کاروبار پر منفی اثر بڑ رہا۔
یہ بھی پڑھیں:سلمان خان کے ہاتھوں 29 ویں کولکاتا انٹرنیشنل فلم فیسٹول کا افتتاح
محمد عنایت اللہ اور محمد راحیل نام کے تاجروں کا کہنا ہے کہ وہ نومبر میں آتے ہیں۔ یہ بازار جنوری تک چلتا ہے۔ اچھا کاروبار ہوتا ہے۔ لیکن اس بار موسم کی وجہ سے بازار میں مایوسی ہے۔بازار میں لوگوں کی بھیڑ کم ہے۔