مغربی بنگال بھارتیہ جنتا پارٹی یونٹ کے نائب صدر چندر کمار بوس نے کہا ہے کہ اس قانو ن کو تمام مذاہب کیلئے کھول دینا چاہیے۔ انہوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ سے ممسلمانوں کو باہر کیےجانے پر مرکز سے سوال کیا
نیتاجی سبھاش چندر بوس کے خاندان کے فرد چندر کمار بوس نے کہا کہ جب یہ قانون کا تعلق مذہب سے نہیں ہے تو پھر ہندو، سکھ،بدھشٹ، عیسائی،پارسی اور جینی کا ذکر کیوں ہے۔مسلمانوں کو اس قانون سے باہر کیوں رکھا گیا ہے۔
بوس نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو دوسرے ملکوں سے موازنہ نہیں کرناچاہیے یہ ملک تمام مذاہب کیلئے ہے۔
چندر کمار بوس کا یہ ٹوئیٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب بی جے پی نے کارگزار صدر جی پی نڈا کی قیادت میں بنگال میں اس قانون کی حمایت میں ایک بڑی ریلی کا اہتمام کیا تھا جس میں بنگال بی جے پی کے تما م سینئر
رہنماؤں نے اس ریلی میں شامل ہوئے تھے۔
ریاستی بی جے پی یونٹ نے اس ریلی کا نام شکریہ ریلی رکھا ہے۔ بی جے پی کو ریلی میں جتنے لوگوں کی شرکت کی امید ہے اس سے بہت کم لوگ آ ئے تھے۔
بی جے پی کو امید ہے کہ اس قانون کی وجہ سے ملک میں آباد رفیوجی ان کے حق میں ہوجائیں گے۔
بی جے پی نے اس قانون کی حمایت میں سوشل میڈیا پر بھی مہم شروع کی ہے اور رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔تاہم این آر سی کے نام پر بی جے پی کی حلیف جماعتیں بھی ساتھ چھوڑتی ہوئی نظرآرہی ہیں۔
یواین آئی۔
انہوں نے کہاکہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی قانو بالکل درست ہے لیکن اسے نافذ کرنے کا طریقہ غلط ہے۔ مرکزی حکومت کوسب سے پہلے اسے نافذ کرنے کے طریقے کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔
سی کے بوس کے مطابق مسلمان بھارت کے اہم حصے ہیں انہیں کسی بھی قیمت پر قانون سے باہر نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ملک میں جاری احتجاج اور مظاہرے کر ختم کرنے کے لیے مسلمانوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ ان کے بغیر حالات سے نمٹنا مرکزی حکومت کے لیے آسان نہیں ہے۔
: