مغربی بنگال بھارتیہ جنتاپارٹی کے نائب صدر چندراکمار بوس نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی مذہب پر مبنی قانون نہیں ہے۔ اس قانون کو عوام کی مدد کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اکثریت کے ساتھ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کو منظوری ملی ہے۔ ملک کے تمام طبقوں کے لیے یہ قانون سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
سی کے بوس کاکہنا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ صفاف شفاف قانون ہے لیکن چند لوگ سیاسی فائدے کے لیے شہریت ترمیمی ایکٹ کو غلط رخ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
بی جے پی کے رہنما کہنا ہے کہ مغربی بنگال کے عوام میں شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق زیادہ معمہ پایاجارہا ہے۔ لوگ کو غلط سمجھانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق لوگوں کو گمراہ کر رہی ہیں۔ ان کی وجہ سے ریاست میں لاء اینڈ خطرے میں پڑ گئی ہے ۔
بی جے پی کے رہنما کاکہنا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ چند چبقوں کے لیے محدود نہیں ہے۔ اس میں مسلمانوں کو بھی شامل کیاجائے گا۔ اس قانون میں تبدیلی متوقع ہے ۔
آنےو الے دنوں میں سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔مرکزی حکومت کو تھوڑا وقت دینے کی ضرورت ہے ۔یہ بڑا کام ہے ۔چند دنوں میں مسئلے کا حل نکل نہیں سکتا ہے ۔
سی کے بوس کے مطابق وزارت داخلہ کواس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت ہے ۔ اس کمیٹی کے ذریعہ لوگوں کوقانون سے متعلق بیداری لانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر مسلمان شہریت ترمیمی ایکٹ کے دائر میں اترتے نہیں ہیں تو انہیں بھارت آنے کی ضرورت کیا ہے۔ یہ قانون تو تمام مذاہب پر نافذ ہو گا مسلمان اسے انا کا مسئلہ کیوں بنا رہے ہیں۔