مغربی بنگال بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہا کہ مقامی اور بیرونی ریاستوں کے رہنماؤں کے درمیان فرق جاننا چاہتا ہوں۔
مقامی اور بیرونی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رہنماؤں کو لے سیاست کرنے والوں کو وضاحت کرنے کی ضرورت ہے۔
تاکہ لوگوں کو پتہ چل سکے کہ بھارتی کون ہے اور کون کون بیرونی ممالک سے آیا ہے۔ لیکن یہاں تو مقامی باشندوں کو بھی بھارتی سمجھا جاتا ہے لیکن ملک کی دوسری ریاستوں سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رہنماؤں کو نہیں۔
دلیپ گھوش نے ممتابنرجی کی قیادت والی ریاستی حکومت کو بنگلہ دیشی شہریوں اور روہنگیا مسلمانوں کو لے کر ایک بار ہدف تنقید بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممتابنرجی کی قیادت حکومت میں بنگلہ دیش سے آنے والے شہریوں، اداکارہ اداکاروں اور کھلاڑیوں کو مقامی سمجھا جاتا لیکن بی جے پی کے رہنماؤں کو نہیں۔
ممتابنرجی اور ان کے وزراء کو روہنگیا کے مسلمانوں سے ہمدردی ہے لیکن جوٹ ملوں میں کام کرنے والے مجبور مزدوروں سے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کے عوام اس مرتبہ تبدیلی کا من بنا چکے ہیں اب صرف وقت کا انتظار ہے۔
دلیپ گھوش کا کہنا ہے کہ ممتابنرجی اور ان کے وزراء غیرملکیوں کو اپنے اور اپنوں کو غیر سمجھنے لگے ہیں۔ آنے والے دنوں بہت کچھ واضح ہو جائے گا کون کدھر جائے گا۔ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس جب شھبندو ادھیکاری جیسے عوام میں مقبول رہنما کو سنبھال نہیں پائی تو پھر کیا سنبھال پائے گی؟
انہوں نے کہا کہ دیدی میں کولکاتا کو لندن بنانے کی کوئی صلاحیت نہیں ہے یہ کام بی جے پی کی حکومت ہی انجام دے سکتی ہے۔