کولکاتا: 2021کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے تجزیہ میں یہ بات سامنے آئی کہ پارٹی تنظیمی طور پر کافی کمزور ہے۔بی جے پی لوک سبھا انتخابات سے قبل اپنی اس تنظیمی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
بی جے پی کیمپ کے ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے ریاستی قیادت کو سمجھایا کہ ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کے بعد ہی لوک سبھاانتخابات کی تیاری شروع کی جانی چاہئے۔ ادھیکاری اسمبلی انتخابات سے عین قبل ترنمول کانگریس چھوڑکر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ گزشتہ بدھ کو قومی الیکشن کمیشن نے ریاست کی مسودہ ووٹر لسٹ جاری کی۔ اب ووٹر لسٹ میں ترمیم کے لیے تقریباً دو ماہ کا وقت ہے۔ریاستی بی جے پی کے پاس یہ کام 100 فیصد کرنے کی تنظیمی طاقت نہیں ہے۔ اس لیے فی الحال یہ طے کیا گیا ہے کہ جہاں پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہے وہاں نظرثانی کا کام شروع کردیا جائے ۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آئندہ لوک سبھا انتخابات میں ریاست سے 35 سیٹوں پر جیت کا ہدف رکھا ہے۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں18 سیٹیں جیتنے والی بی جے پی کے پاس اس وقت لوک سبھا کی 16 سیٹیں ہیں۔ آسنسول سے بی جے پی نے کامیابی حاصل کی تھی۔مگر بابل سپریہ کے استعفیٰ کے بعد ضمنی انتخاب میں ترنمول کانگریس کے شترو گھن سنہا نے اس سیٹ سے جیت حاصل کی ۔بارکپور کے ممبر پارلیمنٹ ارجن سنگھ نےدوبارہ ترنمول کانگریس میں شامل ہوگئے ۔اس صورت حال میں جو سیٹیں ان کے قبضے میں تھیں اور جو سیٹیں ہار گئی ہیں ان میں تنظیمی قوت بڑھائی جائے۔ اس کے لیے الیکشن کمیشن کے قواعد کے مطابق ہر اسمبلی علاقے میں ایک بوتھ لیول ایجنٹ (BLA-1) کا تقرر کرنا ہوگا۔ ریاستی بی جے پی نے پہلے ہی 42 لوک سبھا حلقوں میں 294 BLA-1s کا تقرر کیا ہے۔ لیکن BLA-2 کی بھرتی مشکل ہے۔ پارٹی کو ووٹر لسٹ پر نظرثانی میں 100 فیصد حصہ لینے کے لیے BLA-2 کے 80683 ممبران ضرورت ہے۔ کیونکہ قواعد کے مطابق ہر بوتھ میں ایک BLA-2 رکھا جانا چاہیے۔ ایک ہی شخص ایک سے زیادہ بوتھ پر یہ ڈیوٹی انجام نہیں دے سکتا ہے۔
گزشتہ لوک سبھا انتخابات کے مقابلے اس بار بوتھوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں ریاست میں بوتھوں کی تعداد78,799گزشتہ اسمبلی انتخابات میں یہ بڑھ کر 78,903ہوگئی۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے گزشتہ بدھ کو جاری کردہ فہرست میں اس مرتبہ بنگال میں80,453بوتھ ہوگئے ہیں ۔ اور ووٹرز کی کل تعداد 7,53,86,072ہے۔
لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹرس لسٹ میں نظر ثانی لازمی ہے۔تاکہ مرنے والوں کے نام ہٹایا جاسکے اور جن کے نام چھوٹ گئے انہیں شامل کردیا جائے ۔یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ بائیں بازو تین دہائیوں تک بنگال میں حکمرانی برقرار رکھنے میں اس لئے کامیاب رہی ہے کیونکہ وہ ووٹر لسٹ کی تیاری کے وقت سے سرگرم رہتی تھی۔ترنمول کانگریس بھی بائیں محاذ کی طرح سرگرمی سے یہ کام انجام دیتی ہے۔گرچہ بی جے پی ابتدائی دورسرگرم نہیں تھی مگر اس وقت بی جے پی سرگرم ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Calcutta High Court بانکوڑہ میں بی جے پی کو ریلی کی اجازت نہیں ملی
الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ یکم نومبر سے 9 دسمبر کے درمیان ترمیم سے متعلق تمام شکایات جمع کرائیں۔ اس دوران ہر ہفتہ اور اتوار کو تمام بوتھ پر کمیشن کے نمائندے بھی موجود رہیں گے۔ اس مدت میں مردہ ووٹروں کے نام خارج کئے جائیں گے۔اگر کسی کا نام، پتہ غلط ہے تو آپ اسے درست کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی، جعلی ووٹروں کے بارے میں شکایت کر سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق نئے ووٹر کے نام کے اندراج کے لیے فارم 6 بھرنا پڑتا ہے۔ فارم 6 اگر نیا ووٹر بیرون ملک مقیم ہے۔ اگر کسی ووٹر کے مردہ ہونے کا دعویٰ کیا جاتا ہے، تو فارم 7 کو موت کے سرٹیفکیٹ کے ساتھ بھرنا چاہیے۔ جعلی ووٹرز کی شکایت اسی فارم کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ نام، پتہ کی تصحیح کے لیے فارم-8۔ اس فارم میں یہ بتانا ممکن ہے کہ آیا اس بوتھ میں ووٹر جسمانی طور پر معذور ہے یا نہیں۔ یہ جانتے ہوئے کمیشن ضروری اقدامات کرتا ہے۔ لیکن جو بھی فارم بھرا جائے، پارٹی کے BLA-2 کا بنیادی کام اپنے بوتھ کی ووٹر لسٹ کو تفصیل سے چیک کرنا ہے اور یہ معلوم کرنا ہے کہ کس کا نام غائب ہے، کس کا نام مرنے کے بعد باقی ہے وغیرہ۔اگرچہ اس عمل کو 9 دسمبر تک مکمل کرنے کو کہا گیا ہے لیکن ووٹر لسٹ میں ضروری تصحیح 26 دسمبر تک کی جا سکتی ہے۔ اور کمیشن 5 جنوری 2024 کو لوک سبھا انتخابات کی حتمی ووٹر لسٹ شائع کرے گی۔
یواین آئی