کولکتہ: مغربی بنگال کانگریس کے سینئر رہنما اور راجیہ سبھا کے سابق رکن پردیپ بھٹاچاریہ نے راہل گاندھی کو خط لکھا ہے۔ جس میں ان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بھارت نیائے یاترا کے مجوزہ راستے میں کولکتہ کو شامل کریں جو 14 جنوری کو امپھال سے شروع ہو کر ممبئی میں 14 ریاستوں کے 85 اضلاع کا احاطہ کرنے کے بعد اختتام پذیر ہو گی۔
بھٹاچاریہ نے اپنے خط میں راہل گاندھی سے امکانات تلاش کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ کولکتہ کے علاوہ یہ ریلی بیربھوم، مشرقی بردوان، شمالی 24 پرگنہ، جنوبی 24 پرگنہ اور نادیہ جیسے اضلاع سے بھی گزر سکے۔ بھٹاچاریہ نے کہا کہ کولکاتہ اور دیگر اضلاع سے گزرنے والی ریلی نچلی سطح کے پارٹی کارکنوں کے حوصلے کو بڑھانے کے لیے اہم ثابت ہوگی۔ کانگریس کے سینئر رہنما کا یہ خط وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے ریاست کی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی مفاہمت کے امکان کو مسترد کرنے کے ایک دن بعد آیا ہے۔
مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ "انڈیا بلاک کو قومی سطح پر رہنے دیں، مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس تنہا مقابلہ کرے گی۔ یاد رکھیں مغربی بنگال میں صرف ترنمول ہی بی جے پی کو سبق سکھا سکتی ہے۔ ترنمول پورے ملک کو راستہ دکھا سکتی ہے۔ کوئی دوسری پارٹی ایسا کرنے کے قابل نہیں ہے"۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ بھٹا چاریہ کا راہل گاندھی کو لکھا گیا خط بھی پارٹی ہائی کمان کے لیے بالواسطہ اشارہ ہے کہ اگر ریاستی قیادت کو مرکزی قیادت کی حمایت ملتی ہے تو کانگریس بنگال میں ترنمول کانگریس سے کسی بھی قسم کے اتحاد پر انحصار کیے بغیر اچھا مظاہرہ کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیراعظم منتخب کیا جائے گا
مزید پڑھیں: 'نفرتی سیاست دور اور اتحاد کو فروغ دینے والے رہنما کو ووٹ دیں'
درحقیقت ریاستی کانگریس کے صدر اور تجربہ کار لوک سبھا رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے جمعہ کو کہا کہ اتحاد کا فیصلہ پارٹی ہائی کمان پر منحصر ہے، لیکن ذاتی طور پر کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنے یا نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔چودھری نے کہا کہ ’’2019 میں بھی میں نے اپنے طور پر مقابلہ کیا اور بی جے پی اور ترنمول دونوں امیدواروں کو شکست دے کر منتخب ہوا۔ ادھیر رنجن چودھری اور بھٹاچاریہ دونوں مغربی بنگال میں ترنمول کے ساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد کے خلاف ہیں۔