مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ انہیں صرف ووٹوں کے حصول سے پہلے ہی اقلیتی طبقے کی فلاح و بہبودگی کا خیال آتا ہے. The government is not serious about the development of Muslims
کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ مغربی بنگال میں اقلیتی طبقے کو صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے. برسوں سے یہ سلسلہ چلتا آ رہا ہے. موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ مستقبل میں بھی جاری رہنے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست میں الیکشن سے پہلے اقلیتی طبقے کی فلاح و بہبودگی کے بارے میں بات کہی جاتی ہے۔ انہیں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی سے بچانے کی یقین دہانی کرائی جاتی ہے. لیکن الیکشن ختم ہوتے ہی سب کچھ ختم ہو جاتا ہے اور اقلیتی طبقے کے لوگوں کو فراموش کر دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حال ہی میں ختم ہوئے میونسپل انتخابات کی بات نہیں ہے بلکہ گزشتہ 2011 سے چلا آ رہا ہے۔ ممتابنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس اقتدار میں آئی۔
کانگریس کے سنئیر رہنما کے مطابق سچ تو یہ ہے کہ مغربی بنگال میں اقلیتی طبقے کے لوگوں کی ترقی کے لئے کوئی کام ہی نہیں کیا گیا ہے. برسوں پہلے مسلمان جہاں تھے آج بھی وہی ہیں۔
- مزید پڑھیں:دہلی تشدد کیسے ہوا سب جانتے ہیں: ادھیر رنجن
لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما اور رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ انیس الرحمن خان کا بہیمانہ قتل کیا گیا ہے. سی بی آئی کی جانچ سے بہت کچھ منظر عام پر آ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقتول کے والد سالم خان کی ہر ممکن مدد کرنے کے لئے تیار ہیں. وہ جہاں چاہیں گے سپریم، پارلیمنٹ اور صدر جمہوریہ کے پاس لے جائیں گے۔ انہوں نے اپنا بیٹا کھویا ہے، گھر کا چراغ کھویا ہے۔