مغربی بنگال کے بیربھوم ضلع کے دیوچا پنچمی میں کوئلے کی کان کنی کے لئے نشاندہی کی گئی علاقے کو ریاستی حکومت کی جانب سے دیوچا پنچمی کول مائن پروجیکٹ بنانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
اس پروجکٹ کے شروع ہونے سے اس علاقے میں رہنے والے کل 4300 خاندان کو بے گھر ہونے کا خدشہ ظاہر ہونے لگا ہے۔ اس علاقے کی نصف آبادی آدیوسیوں، اقلیتوں اور دلتوں پر مشتمل ہے۔
مغربی بنگال حکومت کی اس پروجیکٹ کی مخالفت اب مقامی لوگ بھی کرنے لگے ہیں تاہم انہیں کئی سماجی تنظیموں کی بھی حمایت حاصل ہونے لگی ہے۔ بیربھوم جیون جیویکا بچاؤ کمیٹی کی جانب سے تحریک بھی چلائی جا رہی ہے۔
اس سلسلے میں گزشتہ روز کولکاتا سے کچھ سماجی کارکن بیربھوم کے دیوچا پنچمی پہنچے تھے جہاں ان کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کے خلاف کئی سنگین دفعات لگائے گئے جن میں ڈکیتی، اغوا جیسے دفعات شامل ہیں۔
اس گرفتاری کے بعد سے مقامی لوگوں میں غصہ ہے تاہم آل انڈیا کسان مورچہ نے ریاستی حکومت کی اس رویہ کی مذمت کی ہے اور گرفتار لوگوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
وہیں جوائنٹ فورم اگینسٹ سی اے اے، این آر سی کے رکن منظر جمیل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گذشتہ کئی ماہ سے بیربھوم کے دیوچا پنچمی میں کول مائن پروجیکٹ کے خلاف مقامی لوگوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ حکومت جبرا ان کی زمین اپنے تحویل میں لے رہی ہے۔ جس سے ہزاروں خاندان کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔