بنگلہ فلموں سے وابستہ اداکار اور اداکاراؤں کی بی جے پی میں شمولیت پر تبصرہ کرتے ہوئے مشہور ڈائریکٹر اور اداکارہ اپرنا سین نے ”یہ لوک ڈوبتے ہوئے جہاز کو چھوڑ رہے ہیں اور یہی فلمی دنیا سے وابستہ افراد کی شخصیت“ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب سی پی ایم اقتدار میں تھی تویہ لوگ اس وقت سی پی ایم کے ساتھ تھے، جب ممتا بنرجی اقتدار میں آئیں تو یہ لوگ ممتا بنرجی کے ساتھ ہوگئے اور اب چوں کہ بی جے پی اپنی زمینی پکڑ مضبوط کرلی ہے تو یہ بی جے پی کے ساتھ ہوگئے ہیں۔خیال رہے کہ جمعرات کو بی جے پی کے ہیڈ کوارٹر میں بنگال بی جے پی کے لیڈران مکل رائے، دلیپ گھوش کی موجودگی میں بنگلہ فلموں کی مشہورشحصیات پرنو مترا، ریشی کوشک، کنچنا مترا، روپا انجنا مترا نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کیا تھی۔
سین نے کہا کہ ممتا بنرجی آہستہ آہستہ زمینی پکڑ کھورہی ہے اور بی جے پی مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہے۔اس لیے یہ لوگ طاقت کے ساتھ جارہے ہیں،یہ لوگ اس کی پرواہ نہیں کرتے ہیں کون اقتدار میں آیا ہے اور کس کا وہ ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔اپرنا سین ان دنوں اپنی فلم ”گھر باہر آج“ کی پرموشن میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ عام لوگوں کی روایت ہے کہ ڈوپتے ہوئے جہاز کو چھوڑ دیا جائے۔
حالیہ دنوں میں بنگال سے کئی فلمی ہستیاں انتخاب جیتی ہیں جس میں دیو، شتابدی رائے اور اب نصرت جہاں اور میمی چکرورتی شامل ہیں۔اپرنا سین نے کہا کہ کہا کہ بنگال میں ممتا بنرجی کا متبادل نہیں ہونے کا بی جے پی کو فائدہ مل رہاہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس اور سی پی ایم کو پھر سے کھڑے ہونے کی ضرورت ہے کیوں کہ ملک کو مضبوط اپوزیشن کی ضرورت ہے۔
سماجی مسائل کیلئے آواز بلند کرنے کیلئے اداکارہ اپرنا سین نے کہا کہ ہندی فلموں کے اداکار اپنے سامعین کو مدنظر رکھ کر کام کرتے ہیں مگر یہ لوگ عوامی سطح اپنے سیاسی رجحان کو ظاہرکرنے سے گریز کرتے ہیں کیوں۔73سالہ سین نے کہا کہ اگر کوئی اپنی سیاسی موقف پیش کرتا ہے تو وہ پریشانی کا شکار ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے بی جے پی نے ممتا بنرجی کی ناکامیوں کی وجہ سے بنگال میں اپنی جگہ بنائی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں سمجھتی ہوں کہ بنگال کے عوام بی جے پی کو متبادل کے طور پر دیکھ رہی ہے۔چوں کہ وہ ممتا بنرجی کے خلاف ہے اس لیے بی جے پی جو اس وقت مضبوط ہے اس لیے اس کے ساتھ کھڑی ہوگئی ہے۔چوں کہ کانگریس اور بایاں محاذ نے جدوجہد کرنی چھوڑ دی ہے۔لیکن میں سمجھتی ہوں کہ کانگریس اور بایاں محاذ کا مضبوھ ہونا ضروری ہے۔
اپرنا سین ان اداکاروں میں سے ہیں جنہوں نے نندی گرام اور سینگوکی وجہ سے بایاں محاذ حکومت کے خلاف تحریک چلائی تھی اور اس کی وجہ سے 2011میں ممتا بنرجی کی اقتدار میں واپسی کی راہ ہموار ہوئی تھی۔تاہم وہ ہمیشہ سے ممتا بنرجی کی سخت مخالف اور نقاد رہی ہیں۔اس پر سین نے کہا کہ میں نے نندی گرام میں فائرنگ کی مخالفت کی تھی مگر ممتا بنرجی کے کاز کی حمایت نہیں کی تھی۔میں سینگور میں کسانوں کو حصول اراضی کے خلاف بھڑکانے کی مخالفت کی تھی۔ممتا بنرجی کو نندی گرام اور سینگور میں بایاں محاذ کی غلطیوں کا فائدہ ملا اور وہ اقتدار میں واپس آئیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے ممتا بنرجی کی عوامی سطح پر کئی مرتبہ مخالفت کی تھی۔ممتا بنرجی سے رابطے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کا رابطہ کبھی بھی ممتا بنرجی سے براہ راست نہیں رہا ہے۔
اپرنا سین نے ہڑتال میں شامل جونیئر ڈاکٹروں کی حمایت کی تھی۔اس کے علاوہ تشدد زدہ بھا ٹ پارہ علاقے کا دورہ کیا تھا۔اس سوال پر کیا کہ ان کی سیاسی سرگرمیوں سے بی جے پی کیلئے زمین تیار ہورہی ہے؟
اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا ہے،بھاٹ پارہ کا دورہ کرنے کے دوران میں نے بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں کی میں نے تنقید کی تھی۔ہم نے بی جے پی کے ممبرپارلیمنٹ ارجن سنگھ کے خلاف شکایتیں بھی سنیں ہیں اور اس کی ویڈیو بھی ہمارے پاس ہے۔سین کی نئی فلم رابندر ناتھ ٹیگور کے ناول ”گھرے باری“ پر مبنی ہے۔اس فلم میں ملک کے موجودہ سیاسی صورت حال پر بھی تبصرہ دیکھنے کو ملے گا۔