ETV Bharat / state

مغربی بنگال میں سی اے اے اور این آر سی مخالف تحریک میں شدت

مرکزی حکومت نے گذشتہ 28 مئی کو ملک کی متعدد ریاستوں میں مقیم غیرملکی افراد کو شہریت دینے سے متعلق ایک حکم نامہ جاری کیا تھا۔ اس کے بعد مغربی بنگال میں این آر سی اور سی اے اے مخالف تحریک نے ایک بار پھر زور پکڑا ہے۔ ریاست کے کئی معروف دانشور بھی اس تحریک میں شامل ہو رہے ہیں۔

مغربی بنگال میں این آر سی مخالف تحریک میں تیزی
مغربی بنگال میں این آر سی مخالف تحریک میں تیزی
author img

By

Published : Jul 18, 2021, 10:17 PM IST

کورونا وبا اور لاک ڈاون کے سبب مخالف این آر سی تحریک کی شدت میں کمی واقع ہوئی تھی تاہم اس میں ایک بار پھر شدت پیدا ہورہی ہے۔ ریاست کے کئی اضلاع میں کووڈ ضوابط پر عمل کرتے ہوئے این آر سی مخالف مظاہرے کئے جارہے ہیں۔

این آر سی مخالف تحریک میں محدود تعداد میں مظاہرین شرکت کررہے ہیں۔ وہیں دوسری جانب لاک ڈاون کی پابندیوں کے چلتے متعدد افراد آن لائین طریقہ سے احتجاج میں شامل ہو رہے ہیں۔

مغربی بنگال میں این آر سی مخالف تحریک میں تیزی

آل بنگال اینٹی این آر سی سٹیزن کمیٹی کی قیادت میں ریاستی سطح پر تحریک جاری ہے۔کمیٹی کے نائب صدر زبیر ربانی نے ای ٹی وی بھارت کو تحریک سے متعلق بتایا کہ این آر سی مخالف تحریک کی شدت میں لاک ڈاؤن کے دوران کمی آئی تھی لیکن اب تحریک میں دوبارہ تیزی آگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ 28 مئی کو مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ افغانستان، پاکسستان اور بنگلہ دیش کے 6 مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو شہریت دی جائے گی جس میں ہندو، سکھ، پارسی، بدھ، جین اور عیسائی شامل ہیں۔ مسلمانوں کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کے رکن پارلیمان اور مرکزی وزیر نشیت پرمانک کی شہریت پر سوال

انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر شہریت دینے کے عمل کو غلط قرار دیتے ہوئے وزارت داخلہ کو خط لکھ کر احتجاج کیا گیا۔ اس کے بعد ہم نے ریاستی سطح پر تحریک کا آغاز کیا۔ گذشتہ 12 تا 18 جون کے دوران ریاست کے تمام اضلاع میں احتجاج کیا گیا۔ اس کے بعد دوبارہ 11 تا 13 جولائی کو احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور اس سلسلہ میں آن لائن احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم کے دفتر میں احتجاج کو درج کرانے کےلیے دستخطی مہم بھی چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر چور دروازے سے سی اے اے کو نافذ کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا۔

کورونا وبا اور لاک ڈاون کے سبب مخالف این آر سی تحریک کی شدت میں کمی واقع ہوئی تھی تاہم اس میں ایک بار پھر شدت پیدا ہورہی ہے۔ ریاست کے کئی اضلاع میں کووڈ ضوابط پر عمل کرتے ہوئے این آر سی مخالف مظاہرے کئے جارہے ہیں۔

این آر سی مخالف تحریک میں محدود تعداد میں مظاہرین شرکت کررہے ہیں۔ وہیں دوسری جانب لاک ڈاون کی پابندیوں کے چلتے متعدد افراد آن لائین طریقہ سے احتجاج میں شامل ہو رہے ہیں۔

مغربی بنگال میں این آر سی مخالف تحریک میں تیزی

آل بنگال اینٹی این آر سی سٹیزن کمیٹی کی قیادت میں ریاستی سطح پر تحریک جاری ہے۔کمیٹی کے نائب صدر زبیر ربانی نے ای ٹی وی بھارت کو تحریک سے متعلق بتایا کہ این آر سی مخالف تحریک کی شدت میں لاک ڈاؤن کے دوران کمی آئی تھی لیکن اب تحریک میں دوبارہ تیزی آگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ 28 مئی کو مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ افغانستان، پاکسستان اور بنگلہ دیش کے 6 مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو شہریت دی جائے گی جس میں ہندو، سکھ، پارسی، بدھ، جین اور عیسائی شامل ہیں۔ مسلمانوں کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کے رکن پارلیمان اور مرکزی وزیر نشیت پرمانک کی شہریت پر سوال

انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر شہریت دینے کے عمل کو غلط قرار دیتے ہوئے وزارت داخلہ کو خط لکھ کر احتجاج کیا گیا۔ اس کے بعد ہم نے ریاستی سطح پر تحریک کا آغاز کیا۔ گذشتہ 12 تا 18 جون کے دوران ریاست کے تمام اضلاع میں احتجاج کیا گیا۔ اس کے بعد دوبارہ 11 تا 13 جولائی کو احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور اس سلسلہ میں آن لائن احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم کے دفتر میں احتجاج کو درج کرانے کےلیے دستخطی مہم بھی چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر چور دروازے سے سی اے اے کو نافذ کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.