کولکاتا: راج بھون کے او سی (جو کلکتہ پولس کے تحت کام کرتے ہیں )سے سفارش کی گئی ہے کہ کلکتہ پولس کے اہلکار کو کو گورنر کی رہائش گاہ اور دفتر کے احاطے سے ہٹا دیا جائے۔ تاہم راج بھون کے باہری علاقوں راج بھون کے مختلف دروازے اور صحن وغیرہ کی حفاظت حسب معمول کلکتہ پولس کے ذمے ہوگی ۔بنیادی طور پر گورنر کلکتہ پولیس کو راج بھون کےاندرونی حصے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ راج بھون نے یہ واضح نہیں کیا ہےکہ گورنر کلکتہ پولیس کو ہٹا کر سی آر پی ایف کو اپنی رہائش گاہ اور دفتر میں کیوں تعینات کرنا چاہتے ہیں۔
تاہم ذرائع کے مطابقراج بھون کے کچھ حصے میں یہ تاثر ہے کہ کلکتہ پولس کے دستے گورنر اور ان کے ساتھیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کلکتہ پولیس کو ہٹانے اور راج بھون کے اندرونی حصے میں سی آر پی ایف جیسی مرکزی فورسز کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گورنر مرکزی حکومت اور مرکزی وزارت داخلہ کا نمائندہ ہوتا ہے۔ اس لیے وہ مرکزی افواج پراعتماد اور بھروسہ کرتے ہیں ۔تاہم گورنر کے اس فیصلے نے ریاستی حکومت کے ساتھ پہلے سے جاری تنازع میں ایک نئی جہت کا اضافہ کردے گا۔
حکمراں جماعت نے گورنر کے اس فیصلے کی سخت تنقید کی ہے۔حکمراں پارٹی کے ترجمانوں میں سے ایک کنال گھوش نے جمعرات کو کہاکہ’’دراصل، گورنر کو بھوت نظر آرہے ہیں کیونکہ وہ پیچیدگیاں پیدا کر رہے ہیںاور پھر سے الجھنا چاہتا ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی گورنر آ چکے ہیں۔ کسی نے ایسا نہیں کیا۔ جگدیپ دھنکھر بھی تھے انہوں نے ایسا نہیں کیا ۔
یہ بھی پڑھیں: Justice Abhijit Gangopadhyay سی بی آئی اور ای ڈی کے افسران کے خلاف کارروائی کی اجازت نہیں، کلکتہ ہائی کورٹ
یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کی تقرری کو لے کر نوبنواورراج بھون کے درمیان تنازع عروج پر پہنچ چکاہے۔ اس کے ساتھ ہی دھوپاگوری ضمنی انتخاب جیتنے والے ترنمول امیدوار نرمل چندر رائے کی حلف برداری کو لے کر ریاستی اسمبلی اور راج بھون کے درمیان بھی اختلافات ہیں ۔اسمبلی کے بجائے راج بھون میں حلف برداری کی تیاریاں ہونے کے بعدپارلیمانی امور کے شوبھندیو چٹوپادھیائے نے مسترد کر دیا اور پھر گورنر نے اسمبلی اسپیکر بمان بنرجی کے بجائے ڈپٹی اسپیکر آشیش بنرجی کو حلف دلانے کے لیے مقرر کردیا۔ جوابی خط میں، اسپیکر نے گورنر سے کہاکہ آپ ہی حلف دلانے کے مجاز ہیں مگر یہ اسمبلی میں ہونی چاہیے۔