مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے زرعی قوانین کے خلاف ملک کے کسان شدید مخالفت کر رہے ہیں۔ خصوصی طور پر پنجاب اور ہریانہ کے کسان دہلی کے سنگھو سرحد پر گزشتہ کئی دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔
وہیں ملک بھر میں متعدد تنظیموں کی جانب سے کسانوں کی حمایت میں احتجاج جاری ہے۔ ریاست مغربی بنگال میں بھی متعدد تنظیموں کی جانب سے کسانوں کی حمایت میں احتجاجی ریلی نکالی جا چکی ہے۔
مرکزی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف میں کولکاتا کے دھرمتلہ میں آل انڈیا کسان اسٹرگل کمیٹی کے جنرل سیکریٹری پراتیک پال نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مرکزی حکومت کی کسان مخالف زرعی قوانین کے خلاف ہم نے کسانوں کی حمایت میں دھرنا شروع کیا ہے۔ ہم لگاتار دھرنا کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ آئندہ 23 جنوری کو رانی راس منی روڈ میں کسانوں کی حمایت میں احتجاجی جلسہ کا انعقاد کیا جائے گا۔ جس میں کسانوں کی متعدد تنظیمیں شامل ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف ہم تحریک جاری رکھیں گے۔ مرکزی حکومت کو ملک کے غریبوں مزدوروں اور کسانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ مرکز کی بی جے پی حکومت صنعت کاروں کے مفاد میں لگاتار کام کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زرعی قوانین کے نفاذ پر عارضی پابندی، چار رکنی کمیٹی تشکیل
پراتیک پال نے کہا کہ بی جے پی حکومت زرعی قوانین صرف سرمایہ کاروں کے مفاد کو مدنطر رکھ کر ہی لائی ہے۔ اب تک احتجاج میں شامل متعدد کسانوں کی موت ہو چکی ہے لیکن مودی حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ کسانوں کی حمایت میں ہم اسی طرح احتجاج جاری رکھیں گے۔'