مغربی بنگال پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ادھیر رنجن چودھری (Adhir Ranjan Chowdhury) نے وزیراعظم نریندر مودی (PM Narendra Modi) اور وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے درمیان ہوئی ملاقات کو ہدف تنقید بنایا۔
ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ملک کی دوسری ریاستوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے معاملے میں اپنا اپنا موقف واضح کر چکی ہیں لیکن مغربی بنگال ایک ایسی ریاست ہے جو اس معاملے پر کچھ بھی کھل کر نہیں کہتی ہے.
انہوں نے کہا کہ ریاست کے بیشتر اضلاع میں لوگ بالخصوص اقلیتی طبقے کے لوگوں میں سی اے اے اور این آر سی کو لے کر اب بھی دہشت میں ہیں. اس سلسلے میں ان کی کوئی مدد کرنے والا نہیں ہے ادھیر رنجن چودھری کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی (Mamata Banerjee) نے جن موضوعات پر وزیراعظم سے بات چیت کی ہے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے. ترپورہ میں تشدد کے واقعات پر بات کرنے سے زیادہ اہم مغربی بنگال میں سی اے اے اور این آر سی کا معاملہ ہے. ریاست کے لوگوں کو اب تک یہ معلوم نہیں چل سکا ہے کہ حکومت کا سی اے اے اور این آر سی پر موقف کیا ہے.
کانگریس رہنما کا کہنا ہے کہ کیرالہ، تامل ناڈو، آندھراپردیش، تلنگانہ سمیت دیگر ریاستوں وزرائے اعلیٰ نے واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ ان کے یہاں سی اے اے اور این آر سی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے لیکن ممتابنرجی خاموش ہیں. انتخابات کےدوران ان کے رہنما عوام کو ڈرانے کے لئے سی اے اے اور این آر سی معاملے کو طول دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امت شاہ کا ادھیر رنجن چودھری کو جواب
واضح رہے کہ ممتا بنرجی کی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے وزیراعلیٰ کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔