ریاستی وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی کے ساتھ میٹنگ کے بعد بیساکھی بنرجی کو ملی الامین کالج کی گورننگ باڈی کی سیکریٹری بنانے کی تجویز دی ہے۔ بیساکھی بنرجی چند مہینے قبل ہی اپنے دوست سابق میئر شوبھن چٹرجی کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہوگئی تھیں مگر ایک بار پھر ان کی گھرواپسی کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں انہوں نے وزیر تعلیم پارتھوچٹرجی سے کئی ملاقات کی۔ کولکاتا فلم فیسٹول کے افتتاحی تقریب میں بھی وہ نظر آئی تھیں یہ موجودہ تبدیلی اسی کا مظہر ہے۔
ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کافی انتظارکے بعد محکمہ تعلیم نے ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن کو جواب دیاجس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے کالج کے اقلیتی کردار کو منظور کرنے کی اطلاع دی گئی تھی۔اس کے بعد کالج انتظامیہ اپنا قانو ن بناکر منظوری کیلئے بھیجا تھامگر حکومت نے جھوٹ بولاہے ہماری سفارشات کی بنیادپر گورننگ باڈی کی تشکیل دی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری گورننگ باڈی کے ممبران کی فہرست میں شامل حاجی مشتاق صدیقی نے بتایاکہ حکومت کا یہ نوٹی فیکشن آرٹیکل 30اے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ کالج پر حکومت کے قبضے کی بڑی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتی اداروں کو اپنے طور پرممبران اور صدر و سکریٹری کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے۔اس میں کہیں بھی نہیں کہا گیا ہے کہ کالج کی ٹیچر انچارج یا پھر پرنسپل ہی سیکریٹری ہوگی۔حکومت بنگال کا اصول ہوسکتا ہے مگر ان کا قانون پر اطلاق نہیں ہوتا ہے چوں کہ ہمارا ادارہ اقلیتی ہے اس کی وجہ سے ہمیں اپنے طور پر اصول وقانون بنانے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔