مغربی بنگال میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے درمیان بائیں محاذ اور اس کی حلیف جماعتوں کو زوردار جھٹکا لگا ہے۔ دراصل مشرقی مدنی پور ضلع کے رام نگر میں ایک تقریب کے دوران بائیں محاذ اور اس کی حلیف جماعتوں کے 21 اہم رہنماؤں نے بی جے پی میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔
بی جے پی کے ریاستی انچارج کیلاش وجے ورگھیہ نے بی جے پی میں شامل ہونے والے بائیں محاذ اور اس کی حلیف جماعتوں کے 21 اہم رہنماؤں کو پارٹی کا جھنڈا سونپا ہے۔
بی جے پی میں شامل ہونے والے بائیں محاذ اور اس کی حلیف جماعتوں کے بڑے رہنماؤں میں آر ایس پی کے ریاستی کمیٹی کے رکن اشونی جانا، سی پی آئی ایم ضلع کمیٹی کے رکن ارجن منڈل شامل ہیں۔
اہم ذمہ داری نبھانے والے بائیں محاذ اور اس کی حلیف جماعتوں کے 21 رینماؤں کے بی جے پی میں شامل ہونے کو ایک بڑا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ مشرقی مدنی پور اور اس کے اطراف کے اضلاع میں کبھی بائیں محاذ اور اس کی حلیف جماعتوں کا غیر معمولی دبدبہ تھا لیکن 2011 میں ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد جنگل محل سے بائیں محاذ اور اس کی حلیف جماعتوں کا دبدبہ ختم ہو گیا.
بی جے پی کے ریاستی انچارج کیلاش وجے ورگھیہ نے کہا کہ 'وہاں کے لوگوں نے کانگریس، بائیں محاذ، سی پی آئی ایم اور ترنمول کانگریس کو حکومت چلانے کا موقع دیا اور اب ایک موقع بی جے پی کو بھی ملنا چاہئے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح بنگال کے عوام کو بھی بی جے پی کو اقتدار میں لانے کے لئے ووٹ کرنا چائیے۔'
کیلاش وجے ورگھیہ کا کہنا ہے کہ 'ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت نے قدرتی آفات امپھان سے نمٹنے کے لئے دی رقم کا واجب استعمال نہیں کیا۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والی ترقیاتی رقم کو عوام تک پہنچنے نہیں دیا۔'
واضح رہے کہ رام نگر میں منعقد ہونے والی تقریب میں بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش، رکن پارلیمان لاکٹ چٹرجی، سباشاچی دتہ سمیت دیگر ارکان پارلیمان موجود تھے۔