اتراکھنڈ: ریاست اتراکھنڈ کے کاشی ضلع سے فرقہ وارانہ کشیدگی کی خبریں آرہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ماحول اس حد تک خراب ہو گیا ہے کہ مسلم کمیونٹی کے لوگ اپنے کاروبار سمیٹ کر نقل مکانی کر نے پر مجبور ہیں۔ بہت سے مسلم خاندان پروک علاقہ چھوڑ چکے ہیں حالانکہ پولیس انتظامیہ اس کی تردید کر رہی ہے اور نقل مکانی کی خبروں کو مسلسل مسترد کر رہی ہے۔ اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع کے پورولا قصبے میں فرقہ وارانہ کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب ہندو شدت پسندوں کے ہجوم نے ایک مسلم دکاندار پر حملہ کر دیا۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے، جس میں دائیں بازو کے کارکنان کا ایک گروپ جئے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے ایک مبینہ مسلم دکاندار کے بند دروازے پر لاٹھیوں سے حملہ کر رہا ہے۔
-
#WATCH | Locals hold protest, markets closed in Yamunaghati and Gangaghati of Uttarkashi today, ahead of a Hindu Mahapanchayat scheduled to be held on June 15
— ANI UP/Uttarakhand (@ANINewsUP) June 10, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Uttarkashi town witnessed tensions over an alleged abduction attempt on a 14-year-old girl by two men, including one… pic.twitter.com/e6mGii7wop
">#WATCH | Locals hold protest, markets closed in Yamunaghati and Gangaghati of Uttarkashi today, ahead of a Hindu Mahapanchayat scheduled to be held on June 15
— ANI UP/Uttarakhand (@ANINewsUP) June 10, 2023
Uttarkashi town witnessed tensions over an alleged abduction attempt on a 14-year-old girl by two men, including one… pic.twitter.com/e6mGii7wop#WATCH | Locals hold protest, markets closed in Yamunaghati and Gangaghati of Uttarkashi today, ahead of a Hindu Mahapanchayat scheduled to be held on June 15
— ANI UP/Uttarakhand (@ANINewsUP) June 10, 2023
Uttarkashi town witnessed tensions over an alleged abduction attempt on a 14-year-old girl by two men, including one… pic.twitter.com/e6mGii7wop
وہیں خبر رساں ایجنسی کے مطابق مقامی تاجر شکیل نے اپنا 42 سالہ کاروبار چھوڑ کر دہرادون میں سکونت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پرولا میں بگڑتے ماحول کی وجہ سے انہوں نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ شکیل کا کہنا ہے کہ ان کے والد 42 سال قبل یہاں آئے تھے اور کپڑوں کی تجارت کرتے تھے۔ تقریباً 15 سال پہلے انہوں نے پرولا میں کپڑے کی دکان کھولی۔ لیکن اب بگڑتے ہوئے حالات کی وجہ سے وہ دہرادون شفٹ ہو رہے ہیں۔ شکیل نے بتایا کہ کرن پور میں ان کی دکان ہے۔ ان کے بھائی کا وہاں پہلے سے میڈیکل اسٹور ہے۔ رپورٹ کے مطابق پرولا میں 8 تاجروں نے اپنی دکانیں چھوڑ دی ہیں، جب کہ یمنا وادی میں اپنی دکانیں چھوڑنے والوں کی تعداد اب بڑھ کر 12 ہو گئی ہے، جب سے ماحول خراب ہوا ہے، مسلم تاجر علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اس کشیدگی کی وجہ سے بی جے پی رہنما اور کارکن بھی بچ نہیں سکے۔ اترکاشی سے بی جے پی اقلیتی سیل کے ضلعی سربراہ محمد زاہد بھی بدھ کو اپنے خاندان کے ساتھ پرولا سے روانہ ہوئے۔ زاہد کا کہنا ہے کہ وہ تین سال قبل بی جے پی میں شامل ہوئے تھے اور وہ 25 سال سے یہاں رہ رہے تھے۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی رہنما علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب حکمران جماعت کے رہنما یہاں محفوظ نہیں تو وہ یہاں کیسے محفوظ رہیں گے۔ ان لوگوں کا خیال رکھنے والا کوئی نہیں تو عام لوگوں کا کیا بنے گا۔
-
#SaveUttarkashiMuslims
— Sheikh Mukammal Hussain 🇮🇳 (@MukammalSheikh) June 11, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
भारत दुनियां के सब से बड़े लोकतंत्र है और फ्लेक्सिबिलिटी है लेकिन हिंदुत्व ने #JSR के नारे लगा के मुस्लिम को #Uttrakhand से बाहर भागने के लिए दुकान मकान को तोड़ते नज़र आ रहे है और सरकार नीति के अनुकुल इस रूप से देखने को मिल रहे है भारत मुस्लिम समाज को… pic.twitter.com/uwtBPPelqm
">#SaveUttarkashiMuslims
— Sheikh Mukammal Hussain 🇮🇳 (@MukammalSheikh) June 11, 2023
भारत दुनियां के सब से बड़े लोकतंत्र है और फ्लेक्सिबिलिटी है लेकिन हिंदुत्व ने #JSR के नारे लगा के मुस्लिम को #Uttrakhand से बाहर भागने के लिए दुकान मकान को तोड़ते नज़र आ रहे है और सरकार नीति के अनुकुल इस रूप से देखने को मिल रहे है भारत मुस्लिम समाज को… pic.twitter.com/uwtBPPelqm#SaveUttarkashiMuslims
— Sheikh Mukammal Hussain 🇮🇳 (@MukammalSheikh) June 11, 2023
भारत दुनियां के सब से बड़े लोकतंत्र है और फ्लेक्सिबिलिटी है लेकिन हिंदुत्व ने #JSR के नारे लगा के मुस्लिम को #Uttrakhand से बाहर भागने के लिए दुकान मकान को तोड़ते नज़र आ रहे है और सरकार नीति के अनुकुल इस रूप से देखने को मिल रहे है भारत मुस्लिम समाज को… pic.twitter.com/uwtBPPelqm
مزید پڑھیں:۔ Muslim Personal Law Board اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے 18 سال سے کم عمر لڑکی کی شادی پر مسلم پرسنل لا بورڈ سے جواب طلب کیا
-
In Uttarkashi's Purola, a Hindu mob ransacked shops and houses of Muslim traders while raising slogans of Jai Shri Ram. Posters threatening to vacate the shops of Muslim traders were put up in the main market of Purola before June 15. Muslims are migrating, and vandalism is also… pic.twitter.com/ewWjPALUzR
— Meer Faisal (@meerfaisal01) June 11, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">In Uttarkashi's Purola, a Hindu mob ransacked shops and houses of Muslim traders while raising slogans of Jai Shri Ram. Posters threatening to vacate the shops of Muslim traders were put up in the main market of Purola before June 15. Muslims are migrating, and vandalism is also… pic.twitter.com/ewWjPALUzR
— Meer Faisal (@meerfaisal01) June 11, 2023In Uttarkashi's Purola, a Hindu mob ransacked shops and houses of Muslim traders while raising slogans of Jai Shri Ram. Posters threatening to vacate the shops of Muslim traders were put up in the main market of Purola before June 15. Muslims are migrating, and vandalism is also… pic.twitter.com/ewWjPALUzR
— Meer Faisal (@meerfaisal01) June 11, 2023
واضح رہے کہ 26 مئی کو عبید اور جتیندر سینی کو مقامی لوگوں نے ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ پکڑ لیا۔ لوگوں نے الزام لگایا کہ وہ لڑکی کو بھگانے کی کوشش کر رہے تھے۔ اہل علاقہ نے دونوں کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ دونوں لڑکے نجیب آباد کے رہائشی ہیں اور گدے کی دکان پر کام کرتے تھے۔ جس کے بعد شدت پسند ہندو تنظیموں نے اس مسئلہ کو مبینہ لو جہاد کا رُخ دے دیا اور مسلم تاجروں کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔