دہرادون: ریاست اتراکھنڈ کے دارالحکومت دہرادون سے تعلق رکھنے والی مسلم خاتون ٹیکسی ڈرائیور عمرانہ اولا کیب چلا کر اپنے خاندان کی کفالت کرتی ہیں۔ عمرانہ کی ہمت کو سوشل میڈیا پر خوب سراہا جا رہا ہے۔ عمرانہ کہتی ہیں کہ کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا۔ انہیں بچپن سے ہی کار چلانے کا شوق تھا، انہوں نے اپنے شوق کو پیشہ بنا لیا۔ اس کام میں انہیں معاشرے کا بھرپور تعاون بھی مل رہا ہے۔ عمرانہ نے گھر کی دہلیز عبور کرکے ٹیکسی کی اسٹیئرنگ سنبھالی تو وہ ہزاروں لوگوں کے لیے تحریک بن گئیں۔ ہر کوئی ان کی کوششوں کو سراہ رہا ہے۔ عمرانہ کا کہنا ہے کہ کوئی خاص وجہ نہیں تھی کہ انہیں گاڑی چلانی پڑ رہی ہے، انہیں صرف کار چلانے کا شوق تھا۔
انہوں نے بتایا کہ تعلیم کے دوران والد شکیل احمد نے انہیں کار سیکھنے کی ترغیب دی تھی۔ اس کے بعد کار ڈرائیونگ اسکول میں کار چلانا سیکھا۔ کئی برسوں کے بعد انہیں احساس ہوا کہ انہیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہیے اور خود کفیل بننا چاہیے، اس لیے انہوں نے نوکری تلاش کرنے کے بجائے کار ڈرائیونگ کو اپنا کریئر بنایا۔
مزید پڑھیں:۔ Eighty Years Old Woman Bike Rider اَسّی سالہ بزرگ خاتون 600 کلومیٹر موٹرسائیکل چلا کر مندر جاتی ہیں
عمرانہ کہتی ہیں کہ لڑکیوں کے لیے کوئی بھی کام مشکل نہیں ہوتا، وہ گرمیوں میں صبح 5 سے 11 بجے تک اور شام کو 5 سے 10 بجے تک گاڑی چلاتی ہیں۔ یہ وقت سردیوں میں کم ہو جاتا ہے۔ خاندان میں باپ، بھائی، بہن اور بیٹا ان کے فیصلے سے خوش ہیں اور اس کام میں ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ دسویں پاس عمرانہ دوسری لڑکیوں کو بھی کار چلانے اور خود کفیل بننے کی ترغیب دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لڑکیاں جو چاہیں کر سکتی ہیں، انہیں صرف ہمت دکھانی ہوگی اور آگے آنا ہوگا۔ تھوڑا سا حوصلہ رکھو پھر کامیابی آپ کے ساتھ ہوگی۔ واضح رہے کہ سماجی کارکن مالتی ہلدار نے اولا کو بک کیا تو انہیں عمرانہ کے ساتھ سفر کرنے کا موقع ملا۔ دہرادون جیسے شہر میں ایک خاتون ٹیکسی ڈرائیور کو دیکھ کر وہ چونک گئی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر عمرانہ سے متعلق پوسٹ لکھی اور عمرانہ کی ہمت کو سراہا۔