ETV Bharat / state

عالمی یوم ڈاک: ڈیجیٹل دور میں خطوط کی اہمیت؟ - خط ایک ملک سے دوسرے ملک کو جوڑنے

ڈیجیٹل میڈیا کے اس دور میں لوگوں کو خطوط لکھنے اور پڑھنے کا بھلے ہی وقت نہیں ملتا ہو لیکن خطوط کا وہ دور لوگوں کو اب بھی یاد ہوگا جب خطوط ایک ملک سے دوسرے ملک کو جوڑنے کا کام کرتے تھے۔

عالمی یوم ڈاک: ڈیجیٹل دور میں خطوط کی اہمیت؟
عالمی یوم ڈاک: ڈیجیٹل دور میں خطوط کی اہمیت؟
author img

By

Published : Oct 9, 2020, 12:28 PM IST

آج پورے ملک میں عالمی یوم ڈاک منایا جا رہا ہے۔ عالمی یوم ڈاک ہر برس نو اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد لوگوں کے درمیان ڈاک کی خدمات کے بارے میں تشہیر کرنا اور اس بارے میں بتانا ہے حالانکہ آج کے اس ڈیجیٹل دور میں ڈاک کا نظام بھی ڈیجیٹل ہوگیا ہے۔

ایک وقت تھا جب خطوط لوگوں کے جذبات سے جڑے ہوتے تھے۔ خطوط ایک دوسرے سے بات چیت کا ذریعہ ہوا کرتے تھے۔

آج عالمی یوم ڈاک کے موقع پر وہ دن یاد آرہا ہے جب لوگ سائیکل پر ایک بیگ لیے ڈاکیا کا انتظار کرتے تھے۔

پوسٹ مین کے بیگ میں سیکڑوں خطوط میں کوئی ایک خط کسی اپنے کا احساس دلاتا تھا۔

سرحد پر ملک کی حفاظت کر رہے فوجیوں کے لئے خطوط زندگی جینے کا ایک منفرد ذریعہ تھے۔ اپنے تعلق اور دل کی کیفیت بتانے والی چٹھی جسے پڑھ کر چہرے پر مسکان آجاتی تھی۔ اب وہ کہیں کھو سی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں نو اکتوبر کو ڈاک خدمات کی افادیت کے پیش نظر پوسٹل یونین کے ذریعہ عالمی یوم ڈاک منایا جاتا ہے۔

بھارت یونیورسل پوسٹل یونین کی رکنیت حاصل کرنے والا ایشیا کا پہلا ملک تھا جس کی بنیاد بھارت میں لارڈ ڈلہوزی کے دور میں یکم اکتوبر 1854 کو رکھی گئی تھی۔

انڈین پوسٹل سروس گذشتہ 165 برس سے بھارت میں مقیم لوگوں کو ایک دوسرے جوڑے ہوئی ہے۔

یکم جولائی 1876 کو بھارت گلوبل پوسٹل یونین کی رکنیت اختیار کر لیا تھا حالانکہ بھارت میں ڈاک خدمات کی تاریخ بہت پرانی ہے۔

آج کے بدلتے دور میں شاید ہی اب کوئی شخص ہوگا جو اپنے پیغامات کو پوسٹ کے ذریعے بھیجنا چاہتا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ اب خطوط کے ذریعہ سلام، دعا اور رشتہ داروں کی خیریت جاننے کے لئے لکھے گئے ذاتی خطوط کا رجحان رک ساگیا ہے جس کی جگہ وہاٹس ایپ، فیس بک اور انسٹاگرام نے لے لی ہے۔

آج کے اس ڈیجیٹل دور میں اپنے خاندان کی خیریت موبائل سے چند سیکنڈ میں معلوم ہوجاتی ہے۔ اب ڈاک صرف سرکاری دستاویزات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے لئے باقی رہ گیا ہے۔

سوشل میڈیا کے اس دور میں لوگوں کو خطوط لکھنے اور پڑھنے کا بھلے ہی وقت نہیں ملتا ہو، لیکن خطوط کا وہ دور لوگوں کو اب بھی یاد ہوگا جب خط ایک ملک سے دوسرے ملک کو جوڑنے کا بھی کام کرتے تھے۔

اس کے ساتھ ہی اگر بات کریں ہلدوانی کے کماؤں منڈل کے پرنسپل پوسٹ آفس کی تو وہ بھی ڈیجیٹل ہوچکا ہے۔ تمام کام یہاں اب کمپیوٹر اور آن لائن کے تحت ہو رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اب پوسٹ مین کو منی آرڈر، پوسٹل آرڈر لیٹر اور کورئیر کی تقسیم میں آسانی ہوگئی ہے۔

محکمہ کی جانب سے اب تمام ڈاک مینوں کو اسمارٹ فون دیے گئے ہیں اور اسمارٹ فون کے ذریعے ہی ڈاکیے اپنا کام بخوبی انجام دے رہے ہیں۔

اس تعلق سے ہلدوانی پرنسپل پوسٹ آفس کے ہیڈ پوسٹ ماسٹر چندرشیکھر پرگئی نے بتایا کہ 'بدلتے وقت اور ڈیجیٹل دور کے پیش نظر ڈاک مینوں کو اسمارٹ موبائل فون مہیا کرایا گیا ہے جس کے ذریعہ اب تمام پوسٹ مین اپنے اپنے شعبے میں کام کر رہے ہیں'۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل ہوجانے سے اب پوسٹ مینوں کو پوسٹل ڈلیوری تقسیم کرنے میں آسانی ہوگئی ہے، ایسے میں پہلے پوسٹ مین کو ڈاک ترسیل کرنے میں کافی وقت لگتا تھا لیکن اب ڈیجیٹل ہوجانے سے آسانی کے ساتھ ساتھ اب وقت کی بھی بچت ہوتی ہے'۔

آج پورے ملک میں عالمی یوم ڈاک منایا جا رہا ہے۔ عالمی یوم ڈاک ہر برس نو اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد لوگوں کے درمیان ڈاک کی خدمات کے بارے میں تشہیر کرنا اور اس بارے میں بتانا ہے حالانکہ آج کے اس ڈیجیٹل دور میں ڈاک کا نظام بھی ڈیجیٹل ہوگیا ہے۔

ایک وقت تھا جب خطوط لوگوں کے جذبات سے جڑے ہوتے تھے۔ خطوط ایک دوسرے سے بات چیت کا ذریعہ ہوا کرتے تھے۔

آج عالمی یوم ڈاک کے موقع پر وہ دن یاد آرہا ہے جب لوگ سائیکل پر ایک بیگ لیے ڈاکیا کا انتظار کرتے تھے۔

پوسٹ مین کے بیگ میں سیکڑوں خطوط میں کوئی ایک خط کسی اپنے کا احساس دلاتا تھا۔

سرحد پر ملک کی حفاظت کر رہے فوجیوں کے لئے خطوط زندگی جینے کا ایک منفرد ذریعہ تھے۔ اپنے تعلق اور دل کی کیفیت بتانے والی چٹھی جسے پڑھ کر چہرے پر مسکان آجاتی تھی۔ اب وہ کہیں کھو سی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں نو اکتوبر کو ڈاک خدمات کی افادیت کے پیش نظر پوسٹل یونین کے ذریعہ عالمی یوم ڈاک منایا جاتا ہے۔

بھارت یونیورسل پوسٹل یونین کی رکنیت حاصل کرنے والا ایشیا کا پہلا ملک تھا جس کی بنیاد بھارت میں لارڈ ڈلہوزی کے دور میں یکم اکتوبر 1854 کو رکھی گئی تھی۔

انڈین پوسٹل سروس گذشتہ 165 برس سے بھارت میں مقیم لوگوں کو ایک دوسرے جوڑے ہوئی ہے۔

یکم جولائی 1876 کو بھارت گلوبل پوسٹل یونین کی رکنیت اختیار کر لیا تھا حالانکہ بھارت میں ڈاک خدمات کی تاریخ بہت پرانی ہے۔

آج کے بدلتے دور میں شاید ہی اب کوئی شخص ہوگا جو اپنے پیغامات کو پوسٹ کے ذریعے بھیجنا چاہتا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ اب خطوط کے ذریعہ سلام، دعا اور رشتہ داروں کی خیریت جاننے کے لئے لکھے گئے ذاتی خطوط کا رجحان رک ساگیا ہے جس کی جگہ وہاٹس ایپ، فیس بک اور انسٹاگرام نے لے لی ہے۔

آج کے اس ڈیجیٹل دور میں اپنے خاندان کی خیریت موبائل سے چند سیکنڈ میں معلوم ہوجاتی ہے۔ اب ڈاک صرف سرکاری دستاویزات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے لئے باقی رہ گیا ہے۔

سوشل میڈیا کے اس دور میں لوگوں کو خطوط لکھنے اور پڑھنے کا بھلے ہی وقت نہیں ملتا ہو، لیکن خطوط کا وہ دور لوگوں کو اب بھی یاد ہوگا جب خط ایک ملک سے دوسرے ملک کو جوڑنے کا بھی کام کرتے تھے۔

اس کے ساتھ ہی اگر بات کریں ہلدوانی کے کماؤں منڈل کے پرنسپل پوسٹ آفس کی تو وہ بھی ڈیجیٹل ہوچکا ہے۔ تمام کام یہاں اب کمپیوٹر اور آن لائن کے تحت ہو رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اب پوسٹ مین کو منی آرڈر، پوسٹل آرڈر لیٹر اور کورئیر کی تقسیم میں آسانی ہوگئی ہے۔

محکمہ کی جانب سے اب تمام ڈاک مینوں کو اسمارٹ فون دیے گئے ہیں اور اسمارٹ فون کے ذریعے ہی ڈاکیے اپنا کام بخوبی انجام دے رہے ہیں۔

اس تعلق سے ہلدوانی پرنسپل پوسٹ آفس کے ہیڈ پوسٹ ماسٹر چندرشیکھر پرگئی نے بتایا کہ 'بدلتے وقت اور ڈیجیٹل دور کے پیش نظر ڈاک مینوں کو اسمارٹ موبائل فون مہیا کرایا گیا ہے جس کے ذریعہ اب تمام پوسٹ مین اپنے اپنے شعبے میں کام کر رہے ہیں'۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل ہوجانے سے اب پوسٹ مینوں کو پوسٹل ڈلیوری تقسیم کرنے میں آسانی ہوگئی ہے، ایسے میں پہلے پوسٹ مین کو ڈاک ترسیل کرنے میں کافی وقت لگتا تھا لیکن اب ڈیجیٹل ہوجانے سے آسانی کے ساتھ ساتھ اب وقت کی بھی بچت ہوتی ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.