ETV Bharat / state

کسان مختلف کاروبار اپنا کر اپنی آمدنی بڑھا سکتے ہیں، مودی - مویشی پروری

PM Modi on farmers Income استفادہ کنندگان سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کھیتی باڑی کے ساتھ ساتھ آپ مویشی پروری، فش فارمنگ، شہد کی پداوار وغیرہ جیسے کاروبار کر سکتے ہی

مودی
مودی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 27, 2023, 9:32 PM IST

ہریدوار: وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو کہا کہ کاشتکاری کے ساتھ ساتھ کسان مویشی پروری، ماہی پروری وغیرہ جیسے کاروبار کر کے اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ مودی نے یہ بات آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے 'وکست بھارت سنکلپ یاترا' کے دوران ہریدوار ضلع کے جھابریڈا قانون ساز اسمبلی کے تحت نارسن ڈیولپمنٹ بلاک کے گرام پنچایت لاٹھردیواہون میں مرکزی اور ریاستی حکومت کی مختلف اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والے مستفیدین کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

مختلف اسکیموں کا فائدہ اٹھانے پر کسانوں کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسان اتنی محنت سے کھیتی باڑی کر رہے ہیں اور ساتھ ہی تبدیلیاں لا کر اور جدیدیت کی طرف بڑھتے ہوئے ان اسکیموں کا فائدہ کیسے حاصل کریں، اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، گنے اور گندم کے ساتھ ساتھ وہ ماہی پروری کی طرف بھی آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کے مقابلے میں کسانوں میں مارکیٹ کے بارے میں سمجھ بوجھ اور سرکاری اسکیموں کا مطالعہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔

استفادہ کنندگان سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کھیتی باڑی کے ساتھ ساتھ آپ مویشی پروری، فش فارمنگ، شہد کی پداوار وغیرہ جیسے کاروبار کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کاروباروں اور دیگر کے ذریعے اتنی ہی زمین میں اپنی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسان بھائی شہد کے کاروبار کو زیادہ سے زیادہ بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بھی بہت سے ایسے کاروبار ہو سکتے ہیں جن کے ذریعے ہم اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

مودی نے مستفیدین کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے سلسلے میں تریپورہ، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، تمل ناڈو اور راجستھان ریاستوں کے مستفیدین کے ساتھ ورچوئل میڈیم کے ذریعے براہ راست رابطہ قائم کیا۔ 49 سالہ بھدیو سنگھ، جو کہ نارسن بلاک کے گاؤں گدر جُڈا کے ایک مچھلی کاشتکار ہیں، کو ریاست اتراکھنڈ کے ہریدوار سے براہِ راست مودی سے بات چیت کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ براہ راست بات چیت کے دوران وزیر اعظم نے سنگھ سے پوچھا کہ وہ کس قسم کی کاشتکاری کرتے ہیں۔ اس پر سنگھ نے کہا کہ ماہی گیری کے ساتھ ساتھ میں گندم اور گنے کی کاشت بھی کرتا ہوں۔

مودی نے پوچھا کہ حکومت ہند کی کس اسکیم سے آپ کو فائدہ مل رہا ہے؟ اس پر سنگھ نے کہا کہ میں پی ایم متسیہ سمپدا یوجنا سے فائدہ اٹھارہا ہوں۔ اس پر انہوں نے پھر پوچھا کہ آپ فش فارمنگ کرتے ہیں، اس کے بارے میں کچھ معلومات دیں- آپ کو اس اسکیم کے بارے میں معلومات کیسے ملی اور آپ اس میں کیا کر رہے ہیں۔ اس پر سنگھ نے کہا کہ اس اسکیم کے بارے میں سنتے ہی وہ فوراً ہریدوار کے فشریز ڈپارٹمنٹ پہنچے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے عہدیداروں سے اس اسکیم کے بارے میں مکمل معلومات لی، پھر میں نے محکمہ ماہی پروری میں پی ایم متسیہ سمپدا یوجنا کے لیے اپنی درخواست جمع کرائی اور درخواست دینے کے بعد مجھے اس اسکیم کا فائدہ ملا۔

انہوں نے بتایا کہ آج میں ڈیڑھ سال سے اس کام میں مصروف ہوں۔ اس پر مودی نے پوچھا کہ آپ کو کتنے پیسے ملے، جس پر سنگھ نے کہا کہ ایک لاکھ 76 ہزار۔ مسٹر مودی نے مسٹر سنگھ سے پوچھا کہ اس کی وجہ سے آپ کی آمد میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔ اس پر بھودیو نے بتایا کہ مجھے پہلے سے دگنا منافع ملا ہے۔ اس نے بتایا کہ میرے پاس چھ بیگھہ میں مچھلی کاشت کرنے کا تالاب ہے اور جب سے میں فش فارمنگ کا کاروبار کرتا ہوں مجھے کافی منافع ہوا ہے۔ ماضی اور حال کا موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے چھ بیگھے میں جب میں گنا اور گندم کاشت کرتا تھا تو مجھے صرف 60 ہزار روپے ملتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ماہی پروری کے کاروبار سے منسلک ہونے کے بعد میری آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

یواین آئی۔

ہریدوار: وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو کہا کہ کاشتکاری کے ساتھ ساتھ کسان مویشی پروری، ماہی پروری وغیرہ جیسے کاروبار کر کے اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ مودی نے یہ بات آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے 'وکست بھارت سنکلپ یاترا' کے دوران ہریدوار ضلع کے جھابریڈا قانون ساز اسمبلی کے تحت نارسن ڈیولپمنٹ بلاک کے گرام پنچایت لاٹھردیواہون میں مرکزی اور ریاستی حکومت کی مختلف اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والے مستفیدین کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

مختلف اسکیموں کا فائدہ اٹھانے پر کسانوں کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسان اتنی محنت سے کھیتی باڑی کر رہے ہیں اور ساتھ ہی تبدیلیاں لا کر اور جدیدیت کی طرف بڑھتے ہوئے ان اسکیموں کا فائدہ کیسے حاصل کریں، اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، گنے اور گندم کے ساتھ ساتھ وہ ماہی پروری کی طرف بھی آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کے مقابلے میں کسانوں میں مارکیٹ کے بارے میں سمجھ بوجھ اور سرکاری اسکیموں کا مطالعہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔

استفادہ کنندگان سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کھیتی باڑی کے ساتھ ساتھ آپ مویشی پروری، فش فارمنگ، شہد کی پداوار وغیرہ جیسے کاروبار کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کاروباروں اور دیگر کے ذریعے اتنی ہی زمین میں اپنی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسان بھائی شہد کے کاروبار کو زیادہ سے زیادہ بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بھی بہت سے ایسے کاروبار ہو سکتے ہیں جن کے ذریعے ہم اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

مودی نے مستفیدین کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے سلسلے میں تریپورہ، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، تمل ناڈو اور راجستھان ریاستوں کے مستفیدین کے ساتھ ورچوئل میڈیم کے ذریعے براہ راست رابطہ قائم کیا۔ 49 سالہ بھدیو سنگھ، جو کہ نارسن بلاک کے گاؤں گدر جُڈا کے ایک مچھلی کاشتکار ہیں، کو ریاست اتراکھنڈ کے ہریدوار سے براہِ راست مودی سے بات چیت کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ براہ راست بات چیت کے دوران وزیر اعظم نے سنگھ سے پوچھا کہ وہ کس قسم کی کاشتکاری کرتے ہیں۔ اس پر سنگھ نے کہا کہ ماہی گیری کے ساتھ ساتھ میں گندم اور گنے کی کاشت بھی کرتا ہوں۔

مودی نے پوچھا کہ حکومت ہند کی کس اسکیم سے آپ کو فائدہ مل رہا ہے؟ اس پر سنگھ نے کہا کہ میں پی ایم متسیہ سمپدا یوجنا سے فائدہ اٹھارہا ہوں۔ اس پر انہوں نے پھر پوچھا کہ آپ فش فارمنگ کرتے ہیں، اس کے بارے میں کچھ معلومات دیں- آپ کو اس اسکیم کے بارے میں معلومات کیسے ملی اور آپ اس میں کیا کر رہے ہیں۔ اس پر سنگھ نے کہا کہ اس اسکیم کے بارے میں سنتے ہی وہ فوراً ہریدوار کے فشریز ڈپارٹمنٹ پہنچے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے عہدیداروں سے اس اسکیم کے بارے میں مکمل معلومات لی، پھر میں نے محکمہ ماہی پروری میں پی ایم متسیہ سمپدا یوجنا کے لیے اپنی درخواست جمع کرائی اور درخواست دینے کے بعد مجھے اس اسکیم کا فائدہ ملا۔

انہوں نے بتایا کہ آج میں ڈیڑھ سال سے اس کام میں مصروف ہوں۔ اس پر مودی نے پوچھا کہ آپ کو کتنے پیسے ملے، جس پر سنگھ نے کہا کہ ایک لاکھ 76 ہزار۔ مسٹر مودی نے مسٹر سنگھ سے پوچھا کہ اس کی وجہ سے آپ کی آمد میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔ اس پر بھودیو نے بتایا کہ مجھے پہلے سے دگنا منافع ملا ہے۔ اس نے بتایا کہ میرے پاس چھ بیگھہ میں مچھلی کاشت کرنے کا تالاب ہے اور جب سے میں فش فارمنگ کا کاروبار کرتا ہوں مجھے کافی منافع ہوا ہے۔ ماضی اور حال کا موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے چھ بیگھے میں جب میں گنا اور گندم کاشت کرتا تھا تو مجھے صرف 60 ہزار روپے ملتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ماہی پروری کے کاروبار سے منسلک ہونے کے بعد میری آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

یواین آئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.