اتراکھنڈ کے کیدار وادی کے تباہ کن حادثے سے سبق لیتے ہوئے گزشتہ 8 برسوں میں ریاست کے ڈیزاسٹر مینیجمنٹ سسٹم کو کافی حد تک درست کیا گیا ہے۔ راحت اور بچاؤ کے لیے رسپانس ٹائم میں بہتری لائی گئی ہے۔
کمٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی رپورٹ کے مطابق 2013 میں کیدار ناتھ میں قدرتی آفات کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اگر اتراکھنڈ حکومت کی تیاریاں پختہ ہوتیں تو راحت اور بچاؤ مہم میں مزید کئی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔
اُس وقت کانگریس حکومت پر قدرتی آفات سے نمٹنے میں ناکامی کے الزامات لگے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ریاستی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ٹریبونل تقریباً ناکارہ تھا اور جون 2013 سے قبل ریاست ڈیزاسٹر مینیجمنٹ منصوبے کو نافذ کرنے کا اہل نہیں تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق 16 جون 2013 کی دیر رات ہوئے حادثے کے بعد بچاؤ مہم کافی تاخیر سے یعنی 18 جون کو شروع کی گئی۔ عوام کو محفوظ نکالنے کے لیے ہیلی پیڈ مہیا نہیں تھے اور مختلف محکموں میں باہمی رابطہ کی شدید کمی تھی۔
یہاں سی اے جی رپورٹ کا ذکر اس لیے کیا گیا تاکہ اس وقت کی خامیاں ذہن کے پردے پر آ سکیں۔
واضح رہے کہ اتراکھنڈ میں گزشتہ 7 فروری کو ضلع چمولی میں گلیشیئر ٹوٹنے سے نندا دیوی بایوسیفیئر علاقے میں تناہی ہوئی جس میں کروڑوں روپے لاگت کے دو آبی بجلی پروجیکٹس مکمل تباہ ہو گئے جبکہ 24 سے زیادہ افراد کی موت ہو چکی ہے نیز لاپتہ افراد کی تعداد تقریباً 200 ہے۔