مت کر ہاتھوں کی لکیروں پر یقین کیونکہ تقدیر ان کی بھی ہوتی ہے، جن کے ہاتھ نہیں ہوتے۔ جی ہاں، یہ لائن رشی کیش کے مایا کنڈ میں رہنے والی معذور انجنا ملک پر بالکل صحیح صادر ہوتی ہے۔ جن کی پینٹنگ کے دیوانے ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک کے لوگ بھی ہیں۔
رشی کیش میں رام جھولا روڈ کے کنارے بیٹھ کر انجنا ملک اپنے پیروں سے خوبصورت پینٹنگ بناتی ہیں۔ ان کی بنائی ہوئی پینٹنگ بیرون ملک کے لوگ بھی خوب پسند کر رہے ہیں۔
عالم یہ ہے کہ ان کی بنائی ہوئی پینٹنگ پانچ سے سات ہزار روپے تک میں فروخت ہو رہی ہے۔
انجنا ملک کے دونوں ہاتھ نہیں ہے، انجنا ملک پیدائشی معذور ہیں۔ اتر پردیش کے پیلی بھیت کی رہنے والی انجنا غربت کے سبب رشی کیش کے رام جھولا روڈ پر بھیک مانگ کر گھر کا خرچ چلاتی تھیں۔
ایک دن امریکہ کی رہنے والی انجنا کو پیروں سے لکھتا دیکھا اور پھر انجنا کو مشورہ دیا کہ وہ پینٹنگ بنانا شروع کرے۔
امریکی خاتون نے انہیں رنگ اور پیپر بھی لاکر دیے۔ جس کے بعد انجنا نے پیروں سے پینٹنگ بنانا شروع کی۔ انجنا کی بنائی ہوئی تصاویر کو بھارت میں ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک میں بھی خوب پسند کیا جا رہاہے۔
انجنا کی کہانی ایک مثال بن گئی ہے، جو کئی لوگوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کی نصیحت دیتی ہے۔ انجنا ان سبھی کے لیے نصیحت آمیز ہے، جو لوگ معذور ہیں۔آج وہ کسی بھی عام انسان کی طرح پینٹنگ کر سکتی ہیں۔ انجان کا کہنا ہے کہ جب دوسرے لوگ اپنے خواب کو حاصل کر سکتےہیں تو ہمیں بھی کوشش کرنی چاہیئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمیں کبھی بھی کوشش سے ڈرنا نہیں چاہیئے۔