قاضی ظہیر فیصل قاسمی نے بتایا کہ اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے۔ جس کے اندر ایک عبادت کا شعبہ ہے، جس میں ہم مختلف طریقوں سے اللہ رب العزت کی عبادت کرتے ہیں۔ اس طرح دنیوی زندگی گزارنے کے پہلو کو بھی اسلام نے تشنہ نہیں چھوڑا ہے۔ انہوں نے کہا ظاہر ہے کہ جب دنیا قائم ہوئی ہے تو اس میں امیر بھی ہوں گے، غریب بھی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امیر کی ضروریات پوری ہو جاتی ہیں اور غریب کی ضروریات پوری کرانے کے لئے زکوٰۃ کا نظام بنایا گیا ہے تاکہ سماج میں برابری لائی جا سکے۔ کوئی غریب بھوکا نہ رہے اور اس کی تمام ضروریات پوری ہو سکیں۔ یہی زکوٰۃ کا اہم مقصد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہر وہ شخص جس کے پاس ساڑھے 52 تولے چاندی یہ ساڑھے 7 تولے سونا یا اس کے برابر رقم ہے تو اس کی مالیت کا 2.5 فیصدی حصہ زکوٰۃ کے طور پر سال میں ایک دفعہ ضرور دیں۔
انہوں نے بتایا کہ قرآن میں زکوٰۃ کے لئے مد مقرر کر دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک ہندو تنظیم کے ذریعہ مسلمانوں سے زکوٰۃ کی رقم پی ایم کیئر فنڈ میں دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ زکوٰۃ صرف مسلمانوں کے لئے ہے۔ زکوٰۃ اگر اس کام کے فنڈ میں دی جا رہی ہے تو اس بات کی گارنٹی نہیں ہے کہ وہ صرف غریبوں پر ہی خرچ ہوگی۔
مزید پڑھیں:
مسلمان اعلیٰ قسم کا فطرہ ادا کریں: مولانا محمد احمد قادری
انہوں نے کہا کہ مسلمان بھائی اپنی 97.5 فیصدی رقم سے دل کھول کر کسی بھی فنڈ میں دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔