ETV Bharat / state

بابری مسجد مقدمہ: مسلم پرسنل لاء بورڈ اپنے موقف پر اٹل - tauqeer raza statement

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور مشہور ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ 'بابری مسجد تنازع کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے اور کچھ ہی دنوں بعد فیصلہ بھی آجائے گا، ایسے میں اب بات چیت کا کوئی مطلب نہیں ہے'۔

بابری مسجد مقدمہ: مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے موقف پر اٹل
author img

By

Published : Oct 7, 2019, 5:09 PM IST

ظفریاب جیلانی نے کہا کہ 'ایسے وقت ثالثی کی بات کرنا نامناسب بات ہوگی کیونکہ 1992 کے بعد سے بات چیت کا عمل مسلسل جاری رہا اور اس دوران مسلم فریق سے لگاتار اس بات کا مطالبہ ہوتا رہا کہ رام مندر کروڑوں ہندوؤں کی آستھا کا مسئلہ ہے جبکہ مسلمانوں کو بابری مسجد پر اپنے دعوے کو ترک کرنے کی بات بھی کہی جاتی رہی ہے، اس یکطرفہ مطالبہ کی وجہ سے بات چیت کبھی بھی کامیاب نہیں ہوئی'۔

بابری مسجد مقدمہ: مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے موقف پر اٹل

انہوں نے مزید کہا کہ 'جہاں تک مولانا توقیر رضا خان بریلوی کی بات ہے تو وہ ان کا نجی مسئلہ ہے اور اب سپریم کورٹ کسی بھی حال میں سماعت کو روکنے کے موقف میں نہیں ہے'۔

ظفریاب جیلانی نے کہا کہ 'اب بات چیت سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا لیکن جو جج صاحبان سماعت کر رہے ہیں ان کے ذہن پر اس طرح کی باتوں کا اثر پڑ سکتا ہے'۔

انہوں نے واضح کردیا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کسی بھی صورت میں بابری مسجد پر اپنے دعوے کو برقرار رکھے گا اور سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ہمارے لیے قابل قبول ہوگا'۔

واضح رہے کہ کل مولانا توقیر رضا خاں بریلوی نے کہا تھا کہ بابری مسجد مسئلہ آپسی بات چیت کے ذریعہ حل کرنا مناسب ہوگا کیونکہ سپریم کورٹ کے ذریعہ کسی بھی فریق کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد ملک میں فسادات پھوٹ پڑ سکتے ہیں۔

ظفریاب جیلانی نے کہا کہ 'ایسے وقت ثالثی کی بات کرنا نامناسب بات ہوگی کیونکہ 1992 کے بعد سے بات چیت کا عمل مسلسل جاری رہا اور اس دوران مسلم فریق سے لگاتار اس بات کا مطالبہ ہوتا رہا کہ رام مندر کروڑوں ہندوؤں کی آستھا کا مسئلہ ہے جبکہ مسلمانوں کو بابری مسجد پر اپنے دعوے کو ترک کرنے کی بات بھی کہی جاتی رہی ہے، اس یکطرفہ مطالبہ کی وجہ سے بات چیت کبھی بھی کامیاب نہیں ہوئی'۔

بابری مسجد مقدمہ: مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے موقف پر اٹل

انہوں نے مزید کہا کہ 'جہاں تک مولانا توقیر رضا خان بریلوی کی بات ہے تو وہ ان کا نجی مسئلہ ہے اور اب سپریم کورٹ کسی بھی حال میں سماعت کو روکنے کے موقف میں نہیں ہے'۔

ظفریاب جیلانی نے کہا کہ 'اب بات چیت سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا لیکن جو جج صاحبان سماعت کر رہے ہیں ان کے ذہن پر اس طرح کی باتوں کا اثر پڑ سکتا ہے'۔

انہوں نے واضح کردیا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کسی بھی صورت میں بابری مسجد پر اپنے دعوے کو برقرار رکھے گا اور سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ہمارے لیے قابل قبول ہوگا'۔

واضح رہے کہ کل مولانا توقیر رضا خاں بریلوی نے کہا تھا کہ بابری مسجد مسئلہ آپسی بات چیت کے ذریعہ حل کرنا مناسب ہوگا کیونکہ سپریم کورٹ کے ذریعہ کسی بھی فریق کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد ملک میں فسادات پھوٹ پڑ سکتے ہیں۔

Intro:مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن و مشہور ایڈووکیٹ ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ بابری مسجد تنازع مسلہ کی سماعت سپریم کورٹ میں مسلسل ہو رہی ہے اور کچھ ہی دنوں بعد فیصلہ بھی آجائے گا، ایسے میں اب بات چیت کا کوئی مطلب نہیں ہے۔


Body:مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن و مشہور ایڈووکیٹ ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ بابری مسجد تنازع مسلہ کی سماعت سپریم کورٹ میں مسلسل ہو رہی ہے اور کچھ ہی دنوں بعد فیصلہ بھی آجائے گا۔ ایسے میں اب ثالثی کی بات کرنا مناسب نہیں کیونکہ 1992 کے بعد سے لگاتار بات چیت ہوتی آرہی ہے جس میں مسلم فریق سے اس بات کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ رام مندر کو لیکر کروڑوں ہندؤں کی آستھا کا سوال ہے۔ لہذا آپ بابری مسجد سے اپنا دعوی ترک کردیں۔ اسی وجہ سے کبھی بھی آپسی بات چیت پر یک خیال نہیں بن سکا۔ جہاں تک مولانا توقیر رضا خان بریلوی کی بات ہے تو وہ ان کا نجی مسئلہ ہے کیونکہ سپریم کورٹ کسی بھی حال میں سماعت کو نہیں روکیں گی اور جلد ہی فیصلہ آ جائے گا۔ ظفریاب جیلانی نے کہا کہ اب بات چیت سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا لیکن جو جج صاحبان سماعت کر رہے ہیں ان کے ذہن پر اس طرح کی باتوں کا اثر پڑ سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلم عالم دین اس مسئلہ پر مصالحت کرنا چاہتے ہیں یا وہ مسجد سے اپنا دعوی چھوڑنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی گنجائش کم ہے لیکن پھر بھی اثر ہو سکتا ہے کیونکہ جج صاحبان بھی ایک انسان ہی ہیں۔ ایسے میں جسے جو کرنا ہے وہ کرے لیکن مسلم پرسنل لا بورڈ بابری مسجد سے اپنا دعوی نہیں چھوڑنے والی۔ سپریم کوٹ جو بھی فیصلہ سنائے گی وہ ہمیں قابل قبول ہوگا۔


Conclusion:معلوم رہے کہ گزشتہ شب مولانا توقیر رضا خاں بریلوی نے صحافیوں کے سامنے نے کہا تھا کہ بابری مسجد مسئلہ آپسی بات چیت کے ذریعہ ہی حل کرنا مناسب ہے کیونکہ اگر فیصلہ مسلم فریق کے حق میں آتا ہے تو ملک میں خون خرابہ ہوسکتا ہے ہے اور ہم یہ نہیں چاہتے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.