عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی انسانی زندگی کے لیے درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے جس سے ہر برس تقریباً 70 لاکھ افراد ہلاک ہو رہے ہیں اور پھیپھڑوں کے کینسر اور امراض قلب کا شکار ہو جاتے ہیں۔
گذشتہ چند برسوں میں ایک ارب 30 کروڑ افراد کی آبادی والے ملک بھارت میں فضائی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، یہ اس وجہ سے ہوا کیونکہ جنگلات و قدرتی مناظر کو ترقی کے نام پر کم کیا گیا اور ماحول دوست اشیاء کی مصنوعات کو منظر عام پر لانے میں سستی برتی گئی۔
ماہرین کہتے ہیں کہ بے تہاشہ پلاسٹک کا استعمال بھی فطرت کے عطا کردہ وسائل کو پرا گندہ کرنے میں کافی حد تک ذمہ دار ہے۔
گذشتہ برس بین الاقوامی برادری نے ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے اور اس کے تحفظات پر موثر اقدام کرنے کے لیے مہم چلائی تھی جس کے تحت زیادہ سے زیادہ پودے لگانے کا ہدف طئے کیا گیا تھا۔
بھارت میں اس مہم کے تحت سیاسی رہنماؤں سے لیکر سماجی کارکنان و افسران نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جس کے نتیجے میں کروڑوں پودے لگائے گئے اور ابھی تک یہ مہم جاری ہے۔
اترپردیش کے شہر بنارس میں رواں برس میونسپل کارپوریشن نے 58 ہزار پودے لگانے کا عزم کیا ہے۔ کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ جو بھی شخص پودا لگانے کا خواہش مند ہے اسے کارپوریشن مفت میں پودا فراہم کرے گا۔
کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے نہ صرف بین الاقوامی سطح پر فضائی آلودگی میں کمی واقع ہوئی ہے بلکہ بھارت میں بھی ماحولیاتی آلودگی میں واضح کمی واقع ہوئی ہے جس سے قدرتی مناظر خوشگوار ہوئے ہیں انسانی زندگی کے ساتھ پرندوں اور حیوانوں کو بھی راحت میسر ہوئی ہے۔
بھارت کے آلودہ ترین دریائے گنگا سمیت متعدد دریاؤں کا پانی بھی صاف ہوا ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔