علی گڑھ: ویسے تو آم کی تین سو سے زیادہ اقسام ہیں لیکن کچھ خاص آم ایسے بھی ہیں جو نہ صرف بھارت میں بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہیں ان میں سے ایک آم ایسا بھی ہیں جو بنیادی طور پر ہے تو بھارت کا لیکن اس کو پاکستان دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے یہاں کا مشہور آم 'انور رتول' کے نام سے ایکسپورٹ کرتا ہے۔
ضلع باغپت کے گاؤں رتول کے رہائشی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے دنیا بھر میں مشہور 'انور رتول آم' کے بارے میں بتایا کہ یہ آم میرے بزرگوں کے مبارک باغ میں پیدا ہوا تھا۔ جب میرے والد اسرار الحق کے بڑے بھائی ابرارالحق ملک تقسیم کے وقت پاکستان گئے تو وہ یہاں رتول گاؤں سے کچھ آم کے پودے پاکستان لے گئے، انہوں نے پاکستان کے ملتان سمیت دیگر جگہوں پر اس کےدرخت لگائے تھے اور جب یہ آم پیدا ہوا تو اس کا نام انور رتول رکھا گیا جو آج پاکستان کا مشہور آم ہے اور پاکستان دنیا بھر میں انور رتول کے نام سے اسے ایکسپورٹ کرتا ہے۔
ڈاکٹر ابرار نے مزید کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے یہاں کے آم نے وہ ترقی نہیں کی پوری دنیا میں جو کرنی چاہیے تھی۔ دنیا بھر میں انور رتول کے نام سے مشہور آم قومی دارالحکومت دہلی سے تقریبا 30 کلومیٹر کی دوری پر واقع ضلع باغپت کے گاؤں کا ہے جس کا نام گاؤں کے نام پر ہی ہے جہاں یہ پیدا ہوا تھا۔ یہ وہی آم ہے جس کو 1934 میں وزیر زراعت نواب احمد خان آف چھتاری جو بعد میں ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلی اور گورنر بھی رہے وہ اسی رتول آم کو لندن میں ایک آم کے میلہ (Mango Festival) میں لے کر گئے تھے جہاں اس کو دنیا کا عمدہ آم (Mango of the World) کا خطاب ملا تھا۔
ڈاکٹر ابرار نے مزید بتایا کہ ہونا یہ چاہیئے تھا کہ اس آم کی بھارت میں بھی بڑے پیمانے پر پیداوار کی جاتی، اس کی ترقی کی جاتی کیونکہ یہ بھارت کے باغپت ضلع کے رتول گاؤں کا آم ہے اور اگر رتول آم بھارت سے ایکسپورٹ ہوتا تو زیادہ بہتر ہوتا ۔ اس آم کی اہمیت اور خاصیت اس بات سے بھی واضح ہوتی ہے کہ پاکستان نے چار روپے کا ڈاک ٹکٹ انور رتول کے نام سے جاری کیا اور جب پاکستان کے صدر ضیاءالحق تھے تو انہوں نے اندرا گاندھی کو ڈپلومیسی کے طور پر یہی انور رتول آم بھیجے تھے۔
ضلع علی گڑھ کے تھانہ سول لائن علاقے میں پنچم سنگھ نامی شخص جو گزشتہ آٹھ برسوں سے آم بھیجتا ہے جس کے پاس کبھی کبھی کم تعداد میں رتول آم بھی خریدنے کے لیے مل جاتا ہے۔ رتول آم کے بارے میں پنچم سنگھ کا کہنا ہے کہ رتول آم بھارت کا ہی ہے اس کے بارے میں کم لوگوں کو ہی علم ہے، یہ کھانے میں بہت لذیذ اور دیکھنے میں چھوٹا اور پیلے رنگ کا ہوتا ہے اس کی قیمت بھی دیگر عام سے تھوڑی زیادہ ہوتی ہے۔ اس کی پیداوار بہت کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے بازاروں میں کم دکھائی دیتا ہے اور کم بکتا بھی ہے۔
رتول آم بنیادی طور پر بھارت کا آم ہونے کے باوجود بھی ہندوستان کے بازاروں میں بمشکل دکھائی دیتا ہے ضلع علی گڑھ میں بھی مشکل سے دو مقامات پر کم تعداد میں بکتا دکھائی دیتا ہے وہیں دوسری جانب پڑوسی ملک پاکستان کا یہ مشہور آم ہے جس کو وہ بڑے پیمانے پر ایکسپورٹ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Nawabs And Mango: نوابین نے آم کو بنایا خاص