قابل غور ہو کہ شہر سے ایک دم لگا بنکی قصبے کی 70 فیصدی خواتین اسکارف کے دھاگوں میں دلکش جھالر بنانے کا کام کرتی ہیں۔ جسے علاقائی زبان میں گانٹھ اور ناٹنگ کہا جاتا ہے۔
بنکی میں شاید ہی کوئی ایسا گھر ہوگا جہاں کی خواتین کامگار نہیں ہیں۔ کنبے کی کفالت میں وہ مردوں کے شانہ بہ شانہ رہتی ہیں اور گھر کی آمدنی میں وہ برابر کی حصہ دار ہوتی ہیں۔
زیادہ تر گھروں میں ناٹنگ کے ساتھ خواتین پرچون کی دکانیں بھی چلاتی ہیں، لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے یہ چوتھا ماہ جب سے ناٹنگ کا کام نہ کے برابر ہو گیا ہے۔ اس کی وجہ سے انہیں مزید نقصان ہو رہا ہے، ان کا روزگار چلا گیا ہے۔
اس کی وجہ سے ان کے تمام اخراجات پورے نہیں ہو پا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ لڑکیاں جو ناٹنگ کی کمائی سے پڑھائی کرتی تھیں وہ بھی اب نہیں ہو پا رہی ہے۔
بنکی میں ناٹنگ کا کام اتنا بڑا ہے کہ یہاں عام روز میں ماہ میں 1 لاکھ سے زیادہ اسکارف میں ناٹنگ کی جاتی تھی، حالانکہ اسکارف کے بڑے کاروباری زیادہ متاثر نہیں ہیں، لیکن گانٹھ کامگار مزید پریشان ہیں۔