اتر پردیش کے ضلع مرزاپور کے لال گنج تھانہ علاقہ کے ایک گاؤں کی خاتون کو اغوا کرنے اور تین ماہ سے جنگل میں یرغمال بنائے رکھنے کے بعد اجتماعی جنسی زیادتی کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔
خاتون کی حالت مزید خراب ہونے پر بدمعاشوں نے خاتون کو مارا پیٹا اور اسے مردہ سمجھ کر وہیں چھوڑ دیا۔ جب گاؤں کے چرواہے جنگل میں گئے تو انہوں نے عورت کو بے ہوشی کی حالت میں دیکھا جس کے بعد پولیس کو اس کی اطلاع دی۔
ہوش آنے پر خاتون کو اس کے شوہر کے حوالے کردیا گیا۔ لیکن جب اس کی صحت دوبارہ بگڑ گئی تو ڈاکٹروں نے بہتر علاج کے لیے اسے ڈسٹرکٹ سرکل ہسپتال ریفر کردیا۔
وہیں اس معاملے پر جب کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو کنبہ کے افراد نے وزیر اعلیٰ پورٹل پر اس کی شکایت کی تب جاکر پولیس سرگرم ہوئی۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ منڈالی نے ہسپتال پہنچ کر متاثرہ سے واقعہ کے بارے میں معلومات حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: اٹاوہ: خاتون سپاہی کے ساتھ عصمت دری کے الزام میں ایک گرفتار
بتایا جاتا ہے کہ 'یہ خاتون یکم مارچ سے لاپتہ ہے۔ جس کے بعد اس کے شوہر نے لال گنج پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کا معاملہ درج کرایا۔ 7 جون کو خاتون پٹیہرا علاقے میں بے ہوش پائی گئی۔ چرواہوں کی اطلاع پر پولیس نے اسے نامعلوم کے طور پر پٹیہرا پی ایس سی میں داخل کرایا۔ جب اسے ہوش آیا تو اس سے معلومات لی گئیں۔ شناخت ہونے کے بعد اس کے شوہر کو بلا کر اسے گھر بھیج دیا گیا۔
متاثرہ خاتون کا الزام ہے کہ 'یکم مارچ کو گاؤں کا ایک نوجوان اسے کار میں بٹھاکر جنگل میں لے گیا اور اسے یرغمال بنالیا۔ اس کے ساتھ تین اور لوگ بھی تھے۔
خواتین تھانہ انچارج سیما سنگھ نے کہا کہ 'شوہر نے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس پورے معاملے میں ایس پی اجے کمار نے کہا کہ 'متاثرہ خاتون جنسی زیادتی کا الزام لگارہی ہے۔ جس کے بارے میں تفتیش کی جارہی ہے۔ جب کہ ملزم کے خلاف کیس درج کرکے کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔