ETV Bharat / state

سردیوں میں رضائی بنانے والے کاروباری اب بازار سے کیوں ختم ہو رہے ہیں؟

موسم سرما کے آغاز سے ہی شہر کے مختلف علاقوں میں رضائی کے کاریگر اور کاروباری کام شروع کر دیتے ہیں۔ تاہم رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے یہ کاروبار شدید متاثر رہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف کاریگر بلکہ کاروباری بھی سخت مشکلات سے دوچار ہیں۔

image
image
author img

By

Published : Jan 2, 2021, 12:57 PM IST

رضائی کے کاروبار سے نہ صرف شہر کے کاروباری وابستہ ہوتے ہیں بلکہ گاؤں دیہات کے کاریگر اور کسان بھی شامل ہوتے ہیں لیکن اب یہ کاروبار متعدد وجوہات کے سبب کافی متاثر ہے جس کی وجہ سے سبھی کو مشکلات کا سامنا ہے اور بازار دیگر ملکوں کے درآمد شدہ کمبل آنے سے مقامی رضائی کی مانگ میں کافی کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے آئندہ دنوں میں کپاس کی کھیتی کرنے والے کسانوں کو بھی مشکلات سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔

مشکلات کا عالم یہ ہے کہ اترپردیش کے شہر بنارس کے سگرا علاقے کے رضائی کے کاروباری اکبر علی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'کاروبار نہ چلنے کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کی تعلیم ترک کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں اور اب حالات اتنے بدترین ہوچکے ہیں کہ انہیں دو وقت کے کھانے کے لیے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے رضائی کا کاروبار شدید متاثر رہا

اکبر علی نے مزید بتایا کہ اس سے قبل ہر برس سردیوں کے موسم میں رضائی کا کاروبار عروج پر ہوتا تھا لیکن رواں برس کورونا وائرس کا سخت اثر ہے اس کی وجہ سے بازار میں رضائی کی مانگ اور اسے بنانے والے کاریگروں کی بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ برسوں میں رضائی کا کاروبار رفتہ رفتہ ختم ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا نعرہ' ووکل فار لوکل' پر اگر عوام توجہ دیتی ہے تو اس کاروبار کو زندہ رکھا جا سکتا ہے۔ ورنہ بھارت کی قدیم روایتی رضائی کا استعمال اب ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔

رضائی کے کاروبار سے نہ صرف شہر کے کاروباری وابستہ ہوتے ہیں بلکہ گاؤں دیہات کے کاریگر اور کسان بھی شامل ہوتے ہیں لیکن اب یہ کاروبار متعدد وجوہات کے سبب کافی متاثر ہے جس کی وجہ سے سبھی کو مشکلات کا سامنا ہے اور بازار دیگر ملکوں کے درآمد شدہ کمبل آنے سے مقامی رضائی کی مانگ میں کافی کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے آئندہ دنوں میں کپاس کی کھیتی کرنے والے کسانوں کو بھی مشکلات سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔

مشکلات کا عالم یہ ہے کہ اترپردیش کے شہر بنارس کے سگرا علاقے کے رضائی کے کاروباری اکبر علی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'کاروبار نہ چلنے کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کی تعلیم ترک کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں اور اب حالات اتنے بدترین ہوچکے ہیں کہ انہیں دو وقت کے کھانے کے لیے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے رضائی کا کاروبار شدید متاثر رہا

اکبر علی نے مزید بتایا کہ اس سے قبل ہر برس سردیوں کے موسم میں رضائی کا کاروبار عروج پر ہوتا تھا لیکن رواں برس کورونا وائرس کا سخت اثر ہے اس کی وجہ سے بازار میں رضائی کی مانگ اور اسے بنانے والے کاریگروں کی بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ برسوں میں رضائی کا کاروبار رفتہ رفتہ ختم ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا نعرہ' ووکل فار لوکل' پر اگر عوام توجہ دیتی ہے تو اس کاروبار کو زندہ رکھا جا سکتا ہے۔ ورنہ بھارت کی قدیم روایتی رضائی کا استعمال اب ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.