دارالعلوم ندوۃ العلماء کے سابق استاذ مولانا سلمان حسینی ندوی طالبان اور افغانستان کے ایشو پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے تعلق سے حکومت کی جو بھی پالیسی ہوگی، ہم اس پالیسی کے ساتھ ہوں گے۔
مولانا سلمان حسینی ندوی نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کے ساتھ بھارت کے روابط کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی صورت حال جو موضوع ہے وہ افغانستانی طے کریں گے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ طالبان کے تعلق سے ہماری حکومت جو بھی طے کرے گی ہم اس کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری حکومت طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کرتی ہے تو ہم بھی ان تعلقات کا اظہار کریں گے۔ لیکن اگر ہماری حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ہمیں ان کے ساتھ تعلق نہیں قائم کرنا ہے تو ہم اس معاملے میں وہی رویہ اختیار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔
مولانا کا کہنا ہے کہ جس طرح دنیا کے دیگر ممالک طالبان کے ساتھ بہتر تعلقات اور سفارتی رشتے کے پیش نظر بات چیت کر ہے ہیں۔ امید ہے کہ بھارت کے بھی طالبان سے رشتے بہتر ہونگے ۔ یہ باتیں انہوں نے رامپور میں ایک تقریب کے دوران کہیں-
مولانا سلمان ندوی نے مزید کہا کہ یوروپ، امریکہ، روس اور چین وغیرہ یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر جو باتیں طالبان کی جانب سے کہی جارہی ہیں۔اگر اس پر طالبان عمل کریں گے تو ہم مذکورہ ممالک کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کاتعاون کریں گے اور انہیں تسلیم کریں گے۔ سلمان ندوی نے کہا کہ امید ہے کہ بھارت بھی افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ بھارت نے افغانستان میں کافی سرمایہ کاری کی ہے۔اس لئے بھارت اور افغانستان کے درمیان میں باہمی تعاون کی امید ہے۔
مزید پڑھیں:'سپریم کورٹ کے فیصلے نے امید کے چراغ کو روشن کی ہے'
واضح رہے کہ مولانا سلمان حسینی ندوی ایک تقریب میں شرکت کرنے رامپور پہنچے تھے۔ اس دوران انہوں نے شمس نوید ہال میں ضلع کی سرکردہ شخصیات سےخطاب کیا۔