سبزی کاشتکاروں کی فصل جو پہلے دیگر شہروں میں بہتر قیمت پر فروخت ہوتی تھیں اب کھیتوں میں ہی پڑی رہ گئی۔
مئو ضلع کی خاتون کاشتکار بھی فصل کا واجب دام نہ ملنے کی وجہ سے اپنی تیار فصل جڑ سے اکھاڑ رہی ہیں۔ گاؤں پنچایت ہرداس پور کی چندر کلا اور سمیع النساء گزشتہ کئی سالوں سے بٹائی پر کاشتکاری کرتی ہیں۔ اس سے ہونے والے منافع سے ان خواتین کے گھر کا خرچ چلتا ہے۔
لیکن اس مرتبہ لاک ڈاؤن میں پابندی کی وجہ سے سبزیاں بنارس اور غازی پور جیسی بڑی منڈیوں میں نہیں پہنچ پائیں۔ چندرکلا اور سمیع النساء کو اپنی تیار ہری مرچ کی فصل اونے پونے دام میں فروخت کرنی پڑ رہی ہے۔ ان خواتین کے سامنے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ ہری مرچ کا پودھا تیار ہونے کے بعد دو سے تین سالوں تک پھل دیتا ہے۔
لاگت زیادہ اور قیمت کم لگنے کی وجہ سے ان خاتون کاشتکاروں کو خسارے کا سودا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہری مرچ کی کھڑی فصل اکھاڑ کر یہ کسی زیادہ منافہ بخش فصل کی بوآئی کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ اپنی نقصان کی بھرپائی کے لیے یہ حکومت سے راحت کی امید لگا رہی ہیں۔