ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنو کے 'ارم ماڈل نسواں اسکول' میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے گئے تو وہاں دروازہ بند ملا، جب انہوں نے آواز دی اور بتایا کہ وہ میڈیا سے ہیں تو وہاں کے ایک ذمہ دار باہر آئے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ظفر احمد نے بتایا کہ 'ہم آپ کو کسی بھی حال میں اندر نہیں جانے دیں گے کیونکہ مدرسہ بورڈ کے اعلی افسران نے ہمیں سخت ہدایت دی ہے کہ کسی کو بھی اندر آنے کی جازت نہیں ہے۔ خواہ وہ میڈیا سے ہی کیوں نا ہو۔'
جب اس سلسلے میں ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کے پاس اس سے متعلق کوئی تحریری خط آیا ہے؟
جواب میں انہوں نے کہا کہ 'ہمیں تحریر شدہ کوئی خط نہیں ملا لیکن لکھنؤ کے ڈی ایم او اور دوسرے بورڈ کے افسران نے فون پر کہا ہے کہ میڈیا کو بھی اندر نہ آنے دیں۔'
انہیں سمجھانے کی کافی کوشش کی گئی لیکن ساری کوششیں بیکار ثابت ہوئی اور مجبورا ای ٹی وی بھارت کے نمائندوں کو وہاں سے واپس لوٹنا پڑا۔
اب سوال اٹھنا لازمی ہے کہ مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار لکھنؤ کے ڈی ای او ایسا کیوں چاہتے ہیں؟ کیا بورڈ کے دعوے محض خوابی پلاؤ تھے جو امتحانات سے قبل کئے گئے تھے؟
کیا مدرسہ بورڈ نے نقل نہ کروانے کی جو بات کہی تھی وہ غلط ثابت ہو رہی ہے اور امتحان گاہ میں سرعام نقل ہو رہی ہے؟
آخر کیوں مدرسہ بورڈ میڈیا کو امتحانات پر اسٹوری کرنے سے روک رہا ہے اور انہیں کس بات کا ڈر و خوف ہے؟