انلاک 1 سے انلاک 5 تک جیسے جیسے کورونا کے معاملے کم ہوئے تو ملک بھر میں متعدد شعبہ ہائے زندگی کی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوتی گئیں لیکن رامپور رضا لائبریری ابھی تک نہیں کھولی گئی۔
رامپور میں واقع عالمی شہرت یافتہ رامپور رضا لائبریری بھی کورونا وائرس کی وجہ سے گذشتہ 7 ماہ سے بند ہے۔ حالانکہ انلاک 5 آتے آتے اور کورونا معاملوں میں کمی ریکارڈ کئے جانے کے بعد ملک کے بیشتر شعبے اور اداروں کی سرگرمیاں احتیاطی تدابیر کے ساتھ شروع کی جاچکی ہیں لیکن رامپور رضا لائبریری کے دروازے ابھی تک کتاب دوست عام قارئین کے لیے نہیں کھل رہے ہیں۔
اس تعلق سے جب لائبریری کے میڈیا انچارج ہیمانشو سنگھ سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا کہ 'کورونا وائرس کا خطرہ ابھی کم نہیں ہوا ہے، دوسری بات یہ ہے کہ اسکالرز کے لیے لائبریری کھُل رہی ہے عام قارئین نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکام کی جانب سے جب لائبریری کھولنے کی اجازت موصول ہو گی تو رامپور رضا لائبریری بھی کھل جائے گی۔ ساتھ ہی انہوں کہا کہ لائبریری کو ڈیجیٹلائز کرنے کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔
ہمانشو سنگھ نے تاریخی کُتب خانہ میں موجود نایاب نسخوں اور مطبوعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں جیسے جیسے ان کتابوں کو ڈیجیٹلائز کرکے آن لائن کیا جا رہا ہے تو دنیا کے مختلف خطوں میں بسنے والے قارئین اس جانب متوجہ ہو رہے ہیں جس سے رامپور رضا لائبریری کی مقبولیت میں پہلے کے مقابلے کافی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
واضح رہےکہ یہ عظیم الشان کُتب خانہ رامپور کے علمی و ادبی ذوق کا ایک انمول خزانہ ہے۔ جسے ریاست اتر پردیش کے پہلے نواب سید فیض اللہ خان نے سنہ 1796 میں شروع کیا تھا اور ریاست کے دیگر علم پرور نوابوں نے بیش قیمت کتابوں کا اضافہ کرکے اسے دنیا کی عظیم لائبریری بنا دیا۔ بالخصوص آخری نواب رضا علی خاں بہادر، جنہیں فنون لطیفہ سے گہری دلچسپی تھی، نے کتب کے ذخیرہ میں بہت اضافہ کیا۔
اس لائبریری میں مختلف زبانوں کے 15 ہزار مخطوطات اور 70 ہزار سے زائد مطبوعات ہیں۔ ان کے علاوہ آپ یہاں سینکڑوں نادر قلمی تصاویر اور خطاطی کے نمونوں کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔