ETV Bharat / state

Muslim Rashtriya Manch مسلم راشٹریہ منچ کو مسلمانوں کا دوست اور دشمن کیوں کہا جاتا ہے

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 31, 2023, 3:28 PM IST

Updated : Oct 31, 2023, 7:22 PM IST

ہندو قوم پرست آر ایس ایس سے متاثرہ تنظیم مسلم راشٹریہ منچ سے وابستہ افراد ایک طرف جہاں ہندو مسلم کے مابین دوریوں کو کم کرنے کی جانب دوریوں کی بات کرتے ہیں تو دوسری جانب مسلم طبقے کے سماجی کارکنان و صحافی اس تنظیم کو مسلمانوں کا کھلا ہوا دشمن بتاتے ہیں.

مسلم راشٹریہ منچ کو مسلمانوں کا دوست اور دشمن کیوں کہا جاتا ہے
مسلم راشٹریہ منچ کو مسلمانوں کا دوست اور دشمن کیوں کہا جاتا ہے
مسلم راشٹریہ منچ کو مسلمانوں کا دوست اور دشمن کیوں کہا جاتا ہے

لکھنو: ہندو قوم پرست آر ایس ایس سے متاثرہ تنظیم مسلم راشٹریہ منچ کی تشکیل 24 دسمبر 2002 کو ایس کے سدرشن کی موجودگی میں مسلم طبقے کو قریب لانے کے مقصد سے دیا تھا جسے اب تقریبا 21 برس مکمل ہونے کو ہیں اس کا تنظیم کا بنیادی مقصد گاۓ کی ذبیحہ کو روکنا ، یوگا کی حمایت کرنا ، ملکی سطح پر رکھشا بندھن تہوار منانا ، یونیفارم سول کوڈ کی حمایت کرنا ، اور مسلمانوں میں آبادی کنٹرول پر مہم چلانے لو جہاد پر روک تھام سمیت ہندو قوم پرست جماعتوں کی حمایت کرنا ہے۔ اس تنظیم سے ابتک لاکھوں مسلمان مرد و عورت وابستہ ہوچکی ہیں۔ اس تنظیم سے وابستہ افراد ایک طرف جہاں ہندو مسلم کے مابین دوریوں کو کم کرنے کی جانب دوریوں کی بات کرتے ہیں تو دوسری جانب مسلم طبقے کے سماجی کارکنان و صحافی اس تنظیم کو مسلمانوں کا کھلا ہوا دشمن بتاتے ہیں.

ای ٹی وی بھارت نے مسلم راشٹریہ منچ کے ایک اہم ذمہ دار ڈاکٹر رضوانہ سے بات چیت کیا انہوں نے بتایا کہ تنظیم میں لکھنو اطراف کے علاقوں میں لوگوں کو جوڑنے کی ذمہ داری ہے یہ تنظیم غیر سیاسی ہے اور سماجی مسائل پر کام کرتی ہے انہوں نے کہا کہ اس تنظیم میں نہیں نماز پڑھنے کی روک ٹوک نہیں ہے اور نہ ہی کسی اسلامی اراکین کو ادا کرنے کی روک ہے اور نہ ہی کسی سے مذہب تبدیل کرنے کو کہا جاتا ہے بلکہ جن لوگوں کا ایمان کمزور ہوتا ہے وہ خود ہی ہندو رسم و رواج کو اپنانے لگتے ہیں۔ ہم لوگ گائے کے ذبیحے کو منع کرتے ہیں اور مسلم سماج میں جو برائیاں عام ہیں اس کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مسلم سماج کی خواتین بڑی تعداد میں تنظیم سے وابستہ ہیں جو نہ صرف عید مناتی ہیں بلکہ رکھشا بندھن کے موقع پر ہندو بھائیوں کو خاص کر تنظیم کے سرپرست اندریش کمار کو باندھتی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم مسلم خواتین کی حقوق کی اواز بلند کرتے ہیں جو بھی ہم لوگوں کی مخالفت کرتا ہے جب ہم سے ملاقات کرتا ہے اور تنظیم کی بنیادی ڈھانچے کو سمجھتا ہے تو وہ لوگ خوش ہوتے ہیں اور ہم سے جڑتے ہیں۔

تنظیم کے متحرک رکن محمد اسلام سلطانی بتاتے ہیں کہ مسلم راشٹریہ منچ سے وابستگی کئی برس ہو گئے ہیں اور یہ تنظیم مسلمانوں میں تعلیم کے حوالے سے بیداری پیدا کرتی ہے فضائی الودگی کم کرنے کا درس دیتی ہے تشدد کے خلاف ہے۔ سہارنپور ضلع کے دیوبند شہر سے ائے ہوئے راؤ مشرف علی کہتے ہیں کہ مسلم راشٹریہ منچ مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور بھلائی کے لیے کام کرتی ہے اب تک کی جتنی مسلم تنظیمیں رہی ہوں چاہے جمعیت علماء یا مسلم پرسنل بورڈ یا جماعت اسلامی ان لوگوں نے اپنا دکان کا چلانے کا کام کیا ہے اور غیر ملکی فنڈنگ جمع کرنے کا کام کیا ہے لیکن راشٹریہ منچ مسلمانوں کے مابین تعلیمی بیداری مسلم سماج کے مابین حب الوطنی اور قومی مسائل سے وابستہ امور پر توجہ دلاتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: All India Momin Conference مرادآباد میں آل انڈیا مومن کانفرنس کے پروگرام کا انعقاد


مسلم سماج پر گہرائی سے نظر رکھنے والے صحافی عبید اللہ ناصر نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ار ایس ایس کے نظریات سے واقف ہیں وہ قطعا اس سے متاثر تنظیم کو مسلمانوں کا حمایتی قرار نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ ساورکر اور گول ورکر جیسے لوگوں نے جو نظریات قائم کیے ہیں اور انہی کے نظریات پر یہ تنظیم بنی ہے اور اگر اس تنظیم کو حمایت مسلمان کرتے ہیں تو یہ سب سے بڑی غلط فہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کا بڑا طبقہ اس تنظیم کی مخالفت کرتا ہے جبکہ چند لوگ اپنی مفاد کے پیش نظر اس تنظیم سے وابستہ ہوتے ہیں۔

مسلم راشٹریہ منچ کو مسلمانوں کا دوست اور دشمن کیوں کہا جاتا ہے

لکھنو: ہندو قوم پرست آر ایس ایس سے متاثرہ تنظیم مسلم راشٹریہ منچ کی تشکیل 24 دسمبر 2002 کو ایس کے سدرشن کی موجودگی میں مسلم طبقے کو قریب لانے کے مقصد سے دیا تھا جسے اب تقریبا 21 برس مکمل ہونے کو ہیں اس کا تنظیم کا بنیادی مقصد گاۓ کی ذبیحہ کو روکنا ، یوگا کی حمایت کرنا ، ملکی سطح پر رکھشا بندھن تہوار منانا ، یونیفارم سول کوڈ کی حمایت کرنا ، اور مسلمانوں میں آبادی کنٹرول پر مہم چلانے لو جہاد پر روک تھام سمیت ہندو قوم پرست جماعتوں کی حمایت کرنا ہے۔ اس تنظیم سے ابتک لاکھوں مسلمان مرد و عورت وابستہ ہوچکی ہیں۔ اس تنظیم سے وابستہ افراد ایک طرف جہاں ہندو مسلم کے مابین دوریوں کو کم کرنے کی جانب دوریوں کی بات کرتے ہیں تو دوسری جانب مسلم طبقے کے سماجی کارکنان و صحافی اس تنظیم کو مسلمانوں کا کھلا ہوا دشمن بتاتے ہیں.

ای ٹی وی بھارت نے مسلم راشٹریہ منچ کے ایک اہم ذمہ دار ڈاکٹر رضوانہ سے بات چیت کیا انہوں نے بتایا کہ تنظیم میں لکھنو اطراف کے علاقوں میں لوگوں کو جوڑنے کی ذمہ داری ہے یہ تنظیم غیر سیاسی ہے اور سماجی مسائل پر کام کرتی ہے انہوں نے کہا کہ اس تنظیم میں نہیں نماز پڑھنے کی روک ٹوک نہیں ہے اور نہ ہی کسی اسلامی اراکین کو ادا کرنے کی روک ہے اور نہ ہی کسی سے مذہب تبدیل کرنے کو کہا جاتا ہے بلکہ جن لوگوں کا ایمان کمزور ہوتا ہے وہ خود ہی ہندو رسم و رواج کو اپنانے لگتے ہیں۔ ہم لوگ گائے کے ذبیحے کو منع کرتے ہیں اور مسلم سماج میں جو برائیاں عام ہیں اس کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مسلم سماج کی خواتین بڑی تعداد میں تنظیم سے وابستہ ہیں جو نہ صرف عید مناتی ہیں بلکہ رکھشا بندھن کے موقع پر ہندو بھائیوں کو خاص کر تنظیم کے سرپرست اندریش کمار کو باندھتی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم مسلم خواتین کی حقوق کی اواز بلند کرتے ہیں جو بھی ہم لوگوں کی مخالفت کرتا ہے جب ہم سے ملاقات کرتا ہے اور تنظیم کی بنیادی ڈھانچے کو سمجھتا ہے تو وہ لوگ خوش ہوتے ہیں اور ہم سے جڑتے ہیں۔

تنظیم کے متحرک رکن محمد اسلام سلطانی بتاتے ہیں کہ مسلم راشٹریہ منچ سے وابستگی کئی برس ہو گئے ہیں اور یہ تنظیم مسلمانوں میں تعلیم کے حوالے سے بیداری پیدا کرتی ہے فضائی الودگی کم کرنے کا درس دیتی ہے تشدد کے خلاف ہے۔ سہارنپور ضلع کے دیوبند شہر سے ائے ہوئے راؤ مشرف علی کہتے ہیں کہ مسلم راشٹریہ منچ مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور بھلائی کے لیے کام کرتی ہے اب تک کی جتنی مسلم تنظیمیں رہی ہوں چاہے جمعیت علماء یا مسلم پرسنل بورڈ یا جماعت اسلامی ان لوگوں نے اپنا دکان کا چلانے کا کام کیا ہے اور غیر ملکی فنڈنگ جمع کرنے کا کام کیا ہے لیکن راشٹریہ منچ مسلمانوں کے مابین تعلیمی بیداری مسلم سماج کے مابین حب الوطنی اور قومی مسائل سے وابستہ امور پر توجہ دلاتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: All India Momin Conference مرادآباد میں آل انڈیا مومن کانفرنس کے پروگرام کا انعقاد


مسلم سماج پر گہرائی سے نظر رکھنے والے صحافی عبید اللہ ناصر نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ار ایس ایس کے نظریات سے واقف ہیں وہ قطعا اس سے متاثر تنظیم کو مسلمانوں کا حمایتی قرار نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ ساورکر اور گول ورکر جیسے لوگوں نے جو نظریات قائم کیے ہیں اور انہی کے نظریات پر یہ تنظیم بنی ہے اور اگر اس تنظیم کو حمایت مسلمان کرتے ہیں تو یہ سب سے بڑی غلط فہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کا بڑا طبقہ اس تنظیم کی مخالفت کرتا ہے جبکہ چند لوگ اپنی مفاد کے پیش نظر اس تنظیم سے وابستہ ہوتے ہیں۔

Last Updated : Oct 31, 2023, 7:22 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.